لاہور — وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب کے حقوق کا دفاع کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور ہم یہ مقدمہ بھرپور انداز میں لڑیں گے۔ انہوں نے سندھ کے وزیر شرجیل میمن کا مناظرے کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب نے ہمیشہ "بڑے بھائی” کا کردار ادا کیا، لیکن پنجاب کے مشکل وقت میں سیاست کی گئی جو افسوسناک ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب نے ہمیشہ دیگر صوبوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ "قدرتی آفت کسی بھی صوبے میں آئے، پنجاب نے ہمیشہ بڑے بھائی ہونے کا حق ادا کیا۔ لیکن جب پنجاب پر آزمائش آئی تو سیاست کی گئی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی کہا کہ انہیں امید نہیں تھی کہ مشکل وقت میں پنجاب کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا۔”
انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ کا اجلاس آج ہوا جس میں سیلاب کی صورتحال پر تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ یہ پنجاب کا سب سے بڑا سیلاب تھا، اور اگر حکومت بروقت تیار نہ ہوتی تو نقصان بہت زیادہ ہوتا۔ اس سیلاب سے 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے، جبکہ جانی نقصان 2010 کے سیلاب کے مقابلے میں آدھا رہا۔
عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ 25 اضلاع میں بروقت تیاری مکمل تھی، جس کی وجہ سے بڑے مسائل پیدا نہیں ہوئے، تاہم دو اضلاع میں مشکلات پیش آئیں۔ سیلاب کے دوران 174 سانپ کے ڈسنے کے واقعات رپورٹ ہوئے مگر کسی انسانی جان کا ضیاع نہیں ہوا۔
-
سیلاب کے دوران 11.5 لاکھ افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی۔
-
17 اکتوبر سے متاثرین میں چیکس کی تقسیم کا عمل شروع کیا جائے گا۔
-
متاثرہ 27 اضلاع میں ٹیکس کی چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
-
ریلیف اور بحالی کے کام کے لیے 2,200 ٹیمیں مصروف عمل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے سول ڈیفنس ملازمین کی تنخواہوں میں 15 ہزار روپے کا اضافہ کیا ہے اور 17 تحصیلوں میں سیلاب کی مشق (drill) کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔
عظمیٰ بخاری نے ندیم افضل چن کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو "لغو اور بے بنیاد” قرار دیتے ہوئے کہا"ان سے پوچھیے کہ انہوں نے سیلاب متاثرین کے لیے کیا کیا؟ جیسی بات کریں گے ویسا ہی جواب ملے گا۔ آپ کا حال آدھا تیتر آدھا بٹیر والا ہے۔”
انہوں نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ"آپ کے پاس سندھ کی بات کرنے کو کچھ نہیں۔ آپ نے ساری سیاست پنجاب کے کندھے پر چڑھ کر کرنی ہے۔ آئیے میں آپ کو بہاولپور، ملتان، لودھراں اور رحیم یار خان دکھاتی ہوں، آپ مجھے کشمور اور گڑھی خدا بخش لے جائیں اور دکھائیں کہ آپ نے وہاں کیا کیا۔”
وزیر اطلاعات نے کہا کہ انہوں نے شرجیل میمن کا مناظرے کا چیلنج قبول کر لیا ہے"آپ اپنے 17 سال کے صرف 17 منصوبے بتا دیں۔ لاہور آئیں، میں آپ کو لاہور کی ترقی دکھاؤں گی۔”
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب بچوں میں لیپ ٹاپ تقسیم کر رہی ہیں، بسوں کا افتتاح کر رہی ہیں، اور پنجاب حکومت کے پاس کرنے کو بہت کچھ ہے، جس کی کچھ لوگوں کو تکلیف ہے۔
عظمیٰ بخاری نے اپوزیشن کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا"کچھ بیچارے اوپر والے پورشن سے خالی ہیں اور کہتے ہیں نوے ہزار گھر کہاں ہیں؟ یہ گھر بکنے کے لیے نہیں ہیں۔ جو کچھ نہیں کر سکتے وہ صرف منہ ہلا سکتے ہیں۔”