سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف اپیلوں پر سماعت براہ راست نشر کرنے کی درخواستیں منظور کرلیں۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 8 رکنی بینچ نے چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف اپیلوں پر سماعت کیں، تمام درخواست گزاروں کی براہ راست نشریات کی حمایت کی جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ براہ راست نشر کرنا یا نا کرنا بینچ کی اپنی مرضی ہے۔ عدالت نے کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواستیں منظور کر لیں۔
جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ براہ راست نشریات اس لیے ہوتی ہے کہ لوگوں کو معلومات مل سکیں تاہم براہ راست نشریات کا غلط استعمال ہو جاتا ہے۔
عدالت نے مصطفی نواز کھوکھر کی رجسٹرار اعتراضات کے خلاف درخواست کو اوپن کورٹ میں سننے کا فیصلہ کرلیا، وکیل شاہد جمیل نے عدالت کو بتایا کہ ہمارا ماننا ہے فل کورٹ تشکیل دینے کا پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا فیصلہ اب بھی فیلڈ میں ہے، ہم نے اس کمیٹی فیصلے پر عملدرآمد کی درخواست دے رکھی ہے، درخواست پر رجسٹرار اعتراضات کے خلاف چیمبر اپیل بھی دائر کر رکھی ہے، جس پر جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست اوپن کورٹ میں منگوا کر سن لیتے ہیں۔
دوران سماعت وکیل فیصل صدیقی نے جسٹس امین الدین کو محاطب کرکے کہا کہ آپ کے دو ہی مہینے رہتے ریٹائرمنٹ میں مجھے خوشی ہو گی خود آپ کے سامنے آؤں، جس پر آئینی بینچ کے سربراہ نے کہا کہ آپ کا حساب کمزور ہے دو مہینے آپ زیادہ بتا رہے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے اپیلوں پر سماعت کل ساڑھے11 بجے تک ملتوی کردی۔