عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے ایک بار پھر ڈو مور کا مطالبہ کردیا۔ آئی ایم ایف کا پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ نہ ہوسکا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ۔ قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کو مضبوط قرار دے دیا۔ مزید پالیسی مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
آئی ایم ایف نے مالی نظم و ضبط برقرار رکھنے اور سیلاب متاثرین کی مدد پر زور دیا ۔ مہنگائی کو مقررہ ہدف میں رکھنے کے لیے سخت مالیاتی پالیسی برقرار رکھنے کی سفارش کی۔ توانائی شعبے کی بحالی کے لیے ریگولر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور اصلاحات پر اتفاق کیا گیا۔ سرکاری اداروں کے حجم میں کمی اور شفافیت میں بہتری پر گفتگو کی گئی۔
حکام وزارت خزانہ 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کا دوسرا جائزہ کامیابی سے مکمل ہونے کیلئے پر امید ہیں۔ حکام کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ 25 ستمبر سے اب تک کی بات چیت تعمیری اور مثبت رہی، ورچوئل بات چیت جاری رہے گی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں ٹیکس فری کار امپورٹ اسکیمز ختم کرنے پر اتفاق ہوا ہے، بیگیج اور گفٹ اسکیم ختم، ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم مزید سخت کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ 5 سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کی مشروط طور پر اجازت ہوگی، آئی ایم ایف نے رواں ماہ ای سی سی کے ذریعے شرائط مزید سخت کرنے کی منظوری لینے کی ہدایت کردی۔
ذرائع کے مطابق گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ کے اجرا پر حکومت اور آئی ایم ایف میں اختلاف برقرار ہے، اس حوالے سے قائم ٹاسک فورس نے مختلف سفارشات دے دیں، گریڈ 17 تا 22 کے سرکاری افسران اور ان کے اہل خانہ کے اثاثے ظاہر کیے جائیں گے۔ سول سرونٹس ایکٹ، الیکشن ایکٹ، نیب آرڈیننس اور ایف آئی اے ایکٹ میں ترامیم، شفاف احتساب، بہتر تفتیشی صلاحیت اور بدعنوانی کے خلاف آگاہی مہم کی تجاویز شامل ہیں