پاکستان نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی ابتدائی رپورٹ آئی ایم ایف سے شیئر کر دی۔
رپورٹ کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب سے معیشت کو 744 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ ایک ہزار 37 افراد جاں بحق جبکہ ایک ہزار 68 زخمی ہوئے۔ زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر، نقصان کا تخمینہ 439 ارب روہے ہے۔
سیلاب سے70 اضلاع میں زندگی مفلوج،65 لاکھ افراد متاثرہوئے، وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال معاشی ترقی کا ہدف 4.2 فیصد مقرر ہے تاہم سیلابی نقصانات کے بعد معاشی ترقی کی شرح 3.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق صنعتی شعبہ کو 48 ارب روپے اور خدمات کے شعبہ کو 257 ارب روپے کا نقصان ہوا، رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو 55 ارب روپے،تجارتی شعبے کو 40 ارب روپے کا نقصان ہوا۔2 ہزار 267 تعلیمی ادارے، 243 صحت مراکز اور 129 سرکاری عمارتیں تباہ ہوئے۔
وزارت خزانہ کے مطابق پنجاب میں سب سے زیادہ 632 ارب روپے کے نقصانات ہوئے، خیبرپختونخوا 51 ارب، سندھ 32 ارب اوربلوچستان میں 7 ارب کا نقصان ہوا، سیلاب سے 2 ہزار 811 کلومیٹر سڑکیں، 790 پل اور 866 پانی کے اسٹرکچر تباہ ہوئے، ملک بھر میں 2 لاکھ 29 ہزار 763 مکانات متاثر ہوئے۔
ابتدائی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ 509 انسانی جانیں ضائع ہوئیں، پنجاب میں 322، سندھ میں 90، بلوچستان اور آزاد کشمیر میں 38، 38 اموات ہوئیں۔ گلگت بلتستان میں 31 اور اسلام آباد میں 9 ہلاکتیں ہوئیں۔ سیلاب سے ملک میں 5،467 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔
وزارت خزانہ کے مطابق زرعی پیداوار کی شرح نمو 4.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں 3 فیصد رہنے کا امکان ہے، کپاس کی پیداوار 33 فیصد کم، صرف 72 لاکھ بیلز رہ گئی۔ چاول، مکئی اور گنے کی پیداوار میں بھی نمایاں کمی کا تخمینہ ہے۔