یروشلم — اسرائیلی کابینہ نے جمعہ کی صبح ایک متنازعہ حکومتی قرارداد کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت غزہ میں موجود تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو تین سے چار دنوں کے اندر رہا کرنے کے بدلے فلسطینی سیکیورٹی قیدیوں کو آزاد کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی مکمل کابینہ نے شدید مخالفت کے باوجود منظور کیا، خاص طور پر ان کے دائیں بازو کے اتحادی وزراء کی جانب سے قرارداد کے خلاف ووٹ ڈالے جانے کے باوجود۔
"یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فریم ورک” کی منظوری
وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق، چھ صفحات پر مشتمل حکومتی قرارداد میں ایک درجہ بند (classified) ضمیمہ بھی شامل ہے جس میں شرم الشیخ میں اسرائیل، حماس، اور ثالثی ٹیم کے درمیان دستخط شدہ معاہدہ شامل ہے۔
اس خفیہ ضمیمے کے مطابق، اسرائیلی حکومت کی منظوری کے فوراً بعد جنگ بندی نافذ کر دی جائے گی۔
"ٹائمز آف اسرائیل” کی رپورٹ کے مطابق، شرم الشیخ معاہدہ اسرائیلی وزیرِ برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر نے حکومت کی نمائندگی میں دستخط کیا، جس پر کابینہ اجلاس میں تبادلہ خیال بھی ہوا۔
ٹرمپ کے امن منصوبے کا پہلا مرحلہ
ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار کے مطابق، کابینہ نے صرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں امن کے منصوبے کے پہلے مرحلے پر ووٹ دیا ہے۔
عہدیدار کے بقول، مکمل امن منصوبے پر نہ تو بحث ہوئی اور نہ ہی منظوری دی گئی۔
تاہم، منظور شدہ فریم ورک کے تحت حماس کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں درج ذیل اقدامات شامل ہیں:
-
تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی
-
فلسطینی قیدیوں کی رہائی
-
غزہ سے آئی ڈی ایف کے انخلا
-
جنگ بندی
-
انسانی امداد کی فراہمی میں اضافہ
نیتن یاہو کا قوم سے خطاب
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے قوم سے ویڈیو خطاب میں کہا کہ یہ فیصلہ “یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ” ہے، جو اسرائیل کے جنگی مقاصد کے عین مطابق ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 29 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے ٹرمپ کے مکمل غزہ منصوبے کی کھلے عام حمایت کی تھی۔
آئی ڈی ایف کا انخلا اور جنگ بندی
وزارتی فیصلے کے بعد اسرائیلی ڈیفنس فورس (IDF) نے غزہ کے اندر نئی دفاعی لائنوں کی طرف واپسی کا عمل شروع کر دیا۔
معاہدے کے تحت، جنگ بندی کے بعد حماس کے پاس 72 گھنٹے ہوں گے جن میں اسے تمام زندہ اور مردہ یرغمالیوں کو اسرائیلی حکام کے حوالے کرنا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق، حماس نے عندیہ دیا ہے کہ ممکن ہے تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی شناخت مکمل نہ ہو سکے، جس سے اسرائیل پہلے ہی آگاہ ہے۔
سیاسی کشیدگی اور دائیں بازو کی مخالفت
ذرائع کے مطابق، حکومتی اجلاس میں دائیں بازو کے وزراء نے معاہدے کی بعض شقوں، خاص طور پر جنگ کے خاتمے سے متعلق خفیہ ضمیمے پر شدید اعتراضات اٹھائے۔
تاہم، وزیر اعظم نیتن یاہو کے قریبی مشیروں جیرڈ کشنر اور رون وٹکوف نے کابینہ کو یقین دلایا کہ یہ معاہدہ “آئی ڈی ایف کی بہادری اور اسرائیلی قیادت کے مشکل مگر ضروری فیصلوں” کا نتیجہ ہے۔
بین الاقوامی ردعمل
بین الاقوامی مبصرین کے مطابق، یہ معاہدہ غزہ میں طویل جنگ کے خاتمے اور انسانی بحران میں کمی کی سمت ایک بڑا قدم ہے، تاہم اسرائیل کے اندر سیاسی تقسیم اس پر عمل درآمد کو مزید مشکل بنا سکتی ہے۔