مریدکے میں پر تشدد احتجاج میں ملوث مفرور ملزمان کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
پولیس کے مطابق متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی ریکارڈ کی گئی ۔ ہجوم نے اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔ کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بموں سمیت پرتشدد ہتھکنڈے استعمال کیے۔
مظاہرین نے متعدد گاڑیاں اغوا کر کے احتجاج میں استعمال کیں۔ کارروائی منظم تشدد کا حصہ تھی۔ جس میں قیادت نے ہجوم کو اکسانے کا کردار ادا کیا۔
پولیس کے مطابق ہتھیار چھیننا، پیٹرول بم اور گاڑیاں جلانا کسی بھی طرح پرامن احتجاج نہیں کہلاتا۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ جان اور املاک کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کی جائے۔
قبل ازیں مریدکے میں تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے سکیورٹی فورسز پر حملے کا مقدمہ پولیس نے قیادت سمیت کارکنوں کیخلاف سنگین دفعات کے تحت درج کرلیا۔
تھانہ مریدکے سٹی میں ٹی ایل پی قائدین اور کارکنوں کیخلاف درج مقدمے میں دہشت گردی، قتل، اقدام قتل، اغوا اور ڈکیتی سمیت 32 دفعات شامل کی گئی ہیں۔ پولیس نے مریدکے میں تعینات سب انسپکٹر محمد افضل کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا۔
ایف آئی آر میں امیر ٹی ایل پی سعد رضوی، انس رضوی سمیت علامہ فاروق الحسن، مولانا سجاد سیفی، مفتی وزیرعلی سمیت کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ قانون ہاتھ میں لینےوالے شرپسندوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہیں۔

