اسلام آباد – پاکستان نے چین کے تعاون سے خلائی تحقیق کے میدان میں ایک نیا سنگِ میل عبور کرتے ہوئے اپنا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ (HS-1) کامیابی سے لانچ کر دیا ہے۔ یہ سیٹلائٹ آج ہی اپنے مخصوص مدار میں داخل ہو جائے گا، جس کے بعد دو ماہ کے اندر کامل آپریشنل سرگرمیاں شروع ہونے کی توقع ہے۔
پاکستانی خلائی ادارے سپارکو (SUPARCO) نے لانچ کی کامیابی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشن ملک کو خلائی ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کی جانب ایک بڑا قدم فراہم کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ "ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ زمین، سبزے، پانی، شہری علاقوں اور قدرتی وسائل کا تفصیلی تجزیہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔”
یہ سیٹلائٹ سینکڑوں نوری بینڈز (Spectral Bands) میں ڈیٹا اکٹھا کر کے زمین کی ساخت، فصلوں، مٹی اور آبی ذرائع کا غیر معمولی درست تجزیہ فراہم کرے گا، جو زرعی منصوبہ بندی، ماحولیاتی نگرانی، جنگلات کے تحفظ اور گلیشیئرز کے پگھلنے کی مانیٹرنگ میں انقلاب برپا کرے گا۔
چیئرمین سپارکو محمد یوسف خان نے قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ: "یہ کامیابی حکومتِ پاکستان کی مسلسل حمایت اور سائنسدانوں کی شبانہ روز محنت کا ثمر ہے۔ پاکستان اب خلا میں جدید تحقیق اور ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ کے ذریعے سی پیک منصوبوں سے وابستہ جغرافیائی خطرات کی نشاندہی ممکن ہوگی، جس سے ترقیاتی منصوبہ بندی کو مزید سائنسی بنیادوں پر استوار کیا جا سکے گا۔
سپارکو کے مطابق، HS-1 سیٹلائٹ پاکستان کی جانب سے رواں سال خلا میں بھیجا جانے والا تیسرا سیٹلائٹ ہے۔
ادارے نے بتایا کہ ابتدائی مداری جانچ (Orbital Testing) کے دو ماہ مکمل ہونے کے بعد سیٹلائٹ مکمل فعال ہو جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ "سپارکو ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اپنا کردار مزید مستحکم کر رہا ہے۔ ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ پاکستان کو پائیدار ترقی کے لیے ابھرتے ہوئے خلائی رہنماؤں کی صف میں شامل کرے گا۔”
ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ کی اہم خصوصیات
-
زمین، سبزے، پانی اور شہری علاقوں کا تفصیلی مشاہدہ
-
سینکڑوں نوری بینڈز میں درست تصویری ڈیٹا
-
زرعی منصوبہ بندی، فصلوں کی نگرانی اور آلودگی کے تجزیے میں مدد
-
جنگلات کی کٹائی اور گلیشیئر پگھلنے کی مانیٹرنگ
-
سی پیک منصوبوں میں جغرافیائی خطرات کی نشاندہی
پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ لانچ ہونا اس بات کی علامت ہے کہ ملک نہ صرف سائنس و ٹیکنالوجی میں خود کفالت کی سمت بڑھ رہا ہے بلکہ ماحولیاتی تحفظ، زراعت اور قومی سلامتی کے شعبوں میں ڈیجیٹل خودمختاری حاصل کرنے کی راہ پر بھی گامزن ہے۔
یہ کامیابی چین کے ساتھ اسٹریٹجک سائنسی تعاون کا عملی ثبوت بھی ہے، جو پاک-چین تعلقات کو مزید مضبوط کرے گی۔

