سیئول — شمالی کوریا کی جانب سے بدھ کی صبح کیے گئے بیلسٹک میزائل تجربات کے بعد خطے کی تازہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق، یہ تجربہ جنوبی کوریا کے نئے صدر لی جے میونگ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلا میزائل تجربہ ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوبی کوریا کے مجوزہ دورے اور ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (APEC) سربراہی اجلاس کی تیاریاں جاری ہیں۔ اس اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ سمیت متعدد عالمی رہنما شرکت کریں گے۔
جنوبی کوریا کے صدارتی دفتر کے مطابق، میزائل تجربے کے فوراً بعد قومی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا تاکہ سکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا جا سکے۔
دوسری جانب جاپان کی وزیراعظم سنائے تکائچی نے تصدیق کی کہ شمالی کوریا کے کسی میزائل نے جاپان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی اور نہ ہی کوئی جانی یا مالی نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جاپان، جنوبی کوریا اور امریکا کے درمیان تازہ ترین پیش رفت کے حوالے سے قریبی رابطہ برقرار ہے۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے مطابق، شمالی کوریا نے پیونگ یانگ کے جنوبی علاقے سے 350 کلومیٹر تک مار کرنے والے متعدد مختصر فاصلے کے میزائل فائر کیے، جو شمال مشرقی سمت میں گئے۔
ماہرین کے مطابق، یہ تجربہ نہ صرف جنوبی کوریا کی نئی حکومت کے لیے ایک چیلنج ہے بلکہ یہ خطے میں جاری سفارتی کوششوں اور امن کی امیدوں پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
اب عالمی برادری کی نظریں آنے والے APEC سربراہی اجلاس پر مرکوز ہیں، جہاں ممکنہ طور پر اس معاملے پر اعلیٰ سطحی بات چیت متوقع ہے۔

