ہیگ — عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے کہا ہے کہ اسرائیل یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ غزہ میں اقوامِ متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا (UNRWA) کے زیادہ تر ارکان کا تعلق حماس سے ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ اسرائیل پر غزہ میں اقوامِ متحدہ کی انسانی امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے پیش کردہ شواہد اس دعوے کی تائید نہیں کرتے کہ انروا کے ارکان حماس سے وابستہ ہیں۔
عدالت نے مزید قرار دیا کہ اسرائیل کو فلسطینی علاقوں میں یو این کی امدادی کارروائیوں کی حمایت کرنی چاہیے اور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ فلسطینی شہریوں کی بنیادی ضروریات — خوراک، ادویات اور پانی — بلا رکاوٹ فراہم کی جائیں۔
عدالت نے سخت الفاظ میں کہا کہ اسرائیل بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کر سکتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو روکنا یا محدود کرنا بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
عالمی عدالت کے فیصلے پر اسرائیلی حکومت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے “شرمناک” (Shameful) قرار دیا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق یہ فیصلہ “حقائق سے متصادم” ہے، تاہم عدالت نے واضح کیا کہ انسانی امداد کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ قابل قبول نہیں ہوگی۔
فلسطینی حکام نے عالمی عدالت کے فیصلے کو انصاف کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی لاشوں پر تشدد کے نشانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں۔
بین الاقوامی مبصرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کی کوششوں کو تقویت دے سکتا ہے۔
متعدد ممالک نے عالمی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوامِ متحدہ اور انروا کی امدادی سرگرمیوں میں تعاون کرے۔