واشنگٹن / بگوٹا — امریکی فوج نے جنوبی امریکا کے ساحل پر منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ایک کشتی پر فضائی حملہ کرتے ہوئے دو افراد کو ہلاک کر دیا۔ یہ حملہ کولمبیا کے ساحلی علاقے میں کیا گیا، جو بحرالکاہل میں امریکی کارروائیوں کی پہلی توسیع قرار دی جا رہی ہے۔
اس سے قبل، امریکی افواج نے کیریبین خطے میں کم از کم سات مختلف کشتیوں کو نشانہ بنایا تھا، جن میں 32 افراد ہلاک ہوئے۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی فوج نے بحرالکاہل کی سمت براہِ راست کارروائی کی ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے مطابق، تازہ ترین حملہ ایک چھوٹی کشتی پر کیا گیا جو بھورے رنگ کے پیکٹوں سے بھری ہوئی تھی۔
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ (Pete Hegseth) نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں کشتی کو چند لمحوں میں پھٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اپنے بیان میں ہیگستھ نے کہا “جس طرح القاعدہ نے ہماری سرزمین پر جنگ چھیڑی تھی،
اسی طرح یہ منشیات کارٹل ہمارے لوگوں اور سرحدوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔
ان کے لیے نہ کوئی پناہ ہوگی، نہ معافی — صرف انصاف۔”
یہ کارروائی امریکی حکومت کی جانب سے منشیات کے کارٹلز کے خلاف بین الاقوامی سطح پر جاری مہم کا حصہ ہے۔
ذرائع کے مطابق، اب یہ مہم وینزویلا کے ساحل سے آگے بڑھ کر کولمبیا تک پھیل گئی ہے۔
تاہم وائٹ ہاؤس نے اس توسیع کی وجوہات پر کوئی باضابطہ وضاحت نہیں دی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ستمبر میں پہلی کشتی پر حملے کی تصدیق کی تھی۔
تب سے اب تک متعدد حملے کیے گئے ہیں جن میں اہداف یا ہلاکتوں کی تفصیلی معلومات عام نہیں کی گئیں۔
گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق، سی آئی اے (CIA) ان فضائی حملوں کے لیے اہم انٹیلی جنس فراہم کر رہی ہے،
جس کے باعث اہداف کے انتخاب سے متعلق زیادہ تر شواہد خفیہ رکھے جا رہے ہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے جواز کے لیے حکومت نے
منشیات کارٹلز کو “غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں (FTOs)” قرار دینے کا مؤقف اپنایا ہے،
تاکہ انہیں “قومی سلامتی کے خطرے” کے طور پر پیش کیا جا سکے۔
تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ “کسی گروہ کو FTO قرار دینا خود بخود مہلک طاقت کے استعمال کا قانونی جواز نہیں بنتا۔”
امریکی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ
Tren de Aragua نامی کارٹل نے وینزویلا کی حکومت میں دراندازی کر لی ہے،
اس لیے اس کے ارکان کو امریکی سرزمین پر “غیر ملکی خطرہ” تصور کیا جا سکتا ہے۔
لیکن قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ
ابھی تک اس دعوے کے ٹھوس شواہد سامنے نہیں آئے،
اور وائٹ ہاؤس کو حملوں کے جواز کے لیے مزید شفاف ثبوت فراہم کرنے ہوں گے۔
ان حملوں نے نہ صرف جنوبی امریکی ممالک بلکہ انسانی حقوق کے گروپوں میں بھی تشویش پیدا کی ہے۔
کارروائیوں کو غیر شفاف اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے تنقید کی جا رہی ہے،
جبکہ لاطینی امریکا میں یہ خدشات بڑھ گئے ہیں کہ امریکہ
اپنی “منشیات مخالف جنگ” کو سیاسی مداخلت کے آلے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔