واشنگٹن — امریکہ میں وفاقی حکومت کا جزوی شٹ ڈاؤن 22ویں روز میں داخل ہو گیا ہے جبکہ قومی قرضوں کا بوجھ تاریخی سطح 380 کھرب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے، جس نے معیشت، عوامی خدمات اور ایوی ایشن سیکٹر پر گہرے اثرات ڈالے ہیں۔
چینی نشریاتی ادارے سی جی ٹی این کے مطابق، امریکی کانگریس گیارہویں بار وفاقی حکومت کے لیے عارضی فنڈنگ بل منظور کرنے میں ناکام رہی، اور فی الحال دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کا کوئی نیا دور طے نہیں کیا گیا۔
واشنگٹن ڈی سی میں قائم امدادی مراکز پر تنخواہیں نہ ملنے والے سرکاری ملازمین مفت کھانا حاصل کرنے کے لیے طویل قطاروں میں نظر آئے۔ متعدد ادارے فنڈز کی کمی کے باعث کام کرنے سے قاصر ہیں جبکہ ہزاروں ملازمین بغیر معاوضے کے چھٹی پر بھیج دیے گئے ہیں۔
امریکی فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ کے مطابق، 18 سے 20 اکتوبر کے دوران ملک بھر میں 20 ہزار سے زائد ملکی و بین الاقوامی پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں، جس سے فضائی سفر کرنے والے لاکھوں مسافر متاثر ہوئے۔
یو ایس نیشنل نیوکلیئر سکیورٹی ایڈمنسٹریشن نے 20 اکتوبر کو بتایا کہ اس کے 1,400 ملازمین کو بغیر تنخواہ چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے جبکہ صرف 400 اہلکار اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق، 21 اکتوبر تک امریکہ کا مجموعی قرضہ 380 کھرب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے — جو اگست کے وسط میں 370 کھرب ڈالر تھا۔ صرف دو ماہ کے اندر حکومت پر مزید 10 کھرب ڈالر کا بوجھ بڑھا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر مالی بحران برقرار رہا تو وفاقی اداروں کی کارکردگی، عوامی خدمات اور معیشت کی رفتار مزید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔