حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر کے دعوؤں یا کسی بھی بین الاقوامی بیانیے کے باوجو د وہ "اسرائیل کو جنگ دوبارہ شروع کرنے کا جواز” فراہم نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی انخلا اور جارحیت کے خاتمے تک حماس ہتھیار نہیں چھوڑے گی اور اس کے بعد اسلحہ "ریاستی اداروں” کے حوالے کیا جائے گا۔
الحیہ نے اس موقع پر بتایا کہ قیدیوں اور یرغمالیوں کے معاملے میں بعض پیش رفت ہوئی ہے — ان کے بقول 28 میں سے 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کی جا چکی ہیں جبکہ باقی کی تلاش میں دشواریاں درپیش ہیں (اس بیان کا ماخذ SAMAA TV کا دیا ہوا پیغام ہے جسے ٹرانسکرائب کیا گیا)۔ اسی سلسلے میں انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں کسی نئی انتظامیہ کے قیام کے حوالے سے "کسی بھی قومی شخصیت” پر اعتراض نہیں ہوگا، اور بین الفصائلی اجتماعیت برقرار رکھنے کی بات کی۔
الحیہ نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ کی فورسز کی تعیناتی کے معاملے پر حماس اور دیگر فلسطینی جماعتوں (مثلاً فتح) کے درمیان اتفاق رائے ہو چکا ہے، مگر انہوں نے خبردار کیا کہ معاہدے کی خلاف ورزیاں امن سمجھوتے کو شدید خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ یہی ان کا پیغام مذاکراتی عمل کے تسلسل اور عملدرآمد پر زور دینے کی صورت میں دیکھا جا رہا ہے۔

