غزہ / قاہرہ — غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش کے لیے سرگرم کارروائیاں مزید تیز ہو گئی ہیں، جہاں ریڈ کراس (Red Cross) نے پہلی بار حماس کی سرچ ٹیم کے ساتھ براہِ راست تعاون شروع کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، مصری انجینئرنگ ٹیمیں بھاری مشینری کے ساتھ غزہ کے شمالی علاقوں میں پہنچ چکی ہیں، جو اسرائیلی حملوں سے تباہ شدہ عمارتوں اور ملبے کے نیچے سے لاشوں کی تلاش میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ریڈ کراس اور مصری ٹیموں کو “یلو لائن” (Yellow Line) کہلائے جانے والے جنگی حد بندی زون سے آگے جانے کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ لاشوں تک رسائی ممکن بنائی جا سکے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ "غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی اسرائیل کی منظوری سے ہی ہوگی۔ صرف ان ممالک کی افواج شامل ہوں گی جو اسرائیل کو قابلِ قبول ہوں
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق، غزہ میں قیامِ امن کے لیے بنائی جانے والی مجوزہ بین الاقوامی فورس میں پاکستان، آذربائیجان اور انڈونیشیا کے فوجی شامل ہو سکتے ہیں۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ انڈونیشیا پہلے ہی اس مشن میں شرکت کی پیشکش کر چکا ہے، جبکہ آذربائیجان نے بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔
البتہ پاکستان کی شمولیت کے بارے میں ابھی تک کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
ریڈ کراس کے مطابق، موجودہ آپریشن کا مقصد لاشوں کی تلاش، گمشدہ افراد کی شناخت، اور متاثرہ خاندانوں کو نفسیاتی و طبی امداد فراہم کرنا ہے۔
غزہ میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے اب تک درجنوں لاشیں برآمد ہو چکی ہیں، جبکہ ہزاروں افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔

