خرطوم / جوہانسبرگ — سوڈان کے مغربی دارفور خطے میں جاری خانہ جنگی کے دوران ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے اتوار کے روز دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے شہر الفاشر میں فوج کے مرکزی اڈے پر قبضہ کر لیا ہے۔ اگر اس قبضے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ RSF اب دارفور کی تمام پانچ ریاستوں پر کنٹرول حاصل کر چکی ہے۔
الفاشر میں کئی ماہ سے محاصرہ جاری تھا، جہاں گزشتہ سال قحط کے باعث انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔ RSF نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس نے “کرائے کے فوجیوں اور ملیشیاؤں کی گرفت سے الفاشر شہر کو آزاد کروا لیا ہے”۔
دوسری جانب، فوج کے حامی پاپولر ریزسٹنس ملیشیا نے ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ فوج اب بھی “مضبوط دفاعی پوزیشنوں” میں موجود ہے اور رہائشی “دہشت گرد ملیشیا کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں”۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ ٹام فلیچر نے خبردار کیا ہے کہ RSF کے شہر میں مزید پیش قدمی اور فرار کے راستوں کی بندش سے انسانی بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔
انہوں نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی رسائی اور شہریوں کے محفوظ انخلا کا مطالبہ کیا۔
RSF نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ “شہریوں کو محفوظ راہداری فراہم کرنے اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔”
تاہم، ٹیلی کمیونیکیشن بلیک آؤٹ اور سیٹلائٹ انٹرنیٹ (Starlink) کی بندش کے باعث الفاشر سے درست معلومات حاصل کرنا مشکل ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق، کئی شہریوں کو فرار کی کوشش کے دوران RSF اہلکاروں نے گولی مار کر ہلاک کیا۔
سوڈان میں خانہ جنگی کا آغاز اپریل 2023 میں ہوا، جب فوج اور RSF کے درمیان اقتدار کی کشمکش خرطوم سے پھیل کر ملک کے مختلف حصوں تک جا پہنچی۔
2025 کے آغاز تک 1 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور آبادی کا نصف حصہ خوراک کی شدید قلت کا شکار ہو چکا ہے۔
اگرچہ فوج نے مارچ 2025 میں خرطوم پر دوبارہ قبضہ حاصل کر لیا تھا، مگر جنوب اور مغرب میں جھڑپیں بدستور جاری ہیں
اقوام متحدہ کے مطابق، 600,000 سے زائد افراد الفاشر سے بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ 260,000 شہری اب بھی شہر میں پھنسے ہوئے ہیں جنہیں امداد نہیں پہنچ رہی۔
سوڈانی صحافیوں کی تنظیم نے رپورٹر معمر ابراہیم کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جنہیں مبینہ طور پر RSF اہلکاروں نے حراست میں لیا ہے۔ تنظیم نے ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر RSF کا الفاشر پر قبضہ برقرار رہا تو یہ سوڈان کی مؤثر تقسیم کی طرف ایک بڑا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
RSF کے سربراہ محمد حمدان دگالو المعروف ہمدتی نے اگست میں نیالا میں متوازی حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

