ٹوکیو – امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان کی پہلی خاتون وزیر اعظم سانائے تاکائیچی سے ملاقات میں ان کے عسکری اقدامات اور تجارتی معاہدوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ جاپان اور امریکا کے درمیان تعاون نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔
ٹوکیو کے اکاساکا پیلس میں ہونے والی اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اہم معدنیات (Critical Minerals) اور نایاب ارضی وسائل (Rare Earth Elements) کی فراہمی سے متعلق ایک بڑے معاہدے پر دستخط کیے، جس کا مقصد ان مواد پر چین کے انحصار کو کم کرنا ہے جو اسمارٹ فونز، جنگی جہازوں اور بیٹریوں میں استعمال ہوتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جاپان اس سال 550 بلین ڈالر مالیت کے امریکی سرمایہ کاری پیکیج کا حصہ بنے گا، جس میں جہاز سازی، سویابین، قدرتی گیس اور پک اپ ٹرکوں کی خریداری میں اضافہ شامل ہے۔
ٹرمپ نے تاکائیچی کی تعریف کرتے ہوئے کہا“میں شنزو ایبے سے جو کچھ جانتا ہوں، اس بنیاد پر یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ آپ جاپان کی عظیم وزرائے اعظم میں سے ایک ثابت ہوں گی۔ پہلی خاتون وزیراعظم بننے پر آپ کو مبارکباد دیتا ہوں۔”
جاپانی وزیراعظم نے ملاقات میں ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا ارادہ ظاہر کیا اور کہا کہ کمبوڈیا، تھائی لینڈ اور اسرائیل-فلسطین کے درمیان جنگ بندی کے قیام میں ٹرمپ کا کردار “بے مثال کامیابی” ہے۔
انہوں نے کہا کہ جاپان امریکی دفاعی سازوسامان کی مزید خریداری کرے گا اور دفاعی اخراجات کو جی ڈی پی کے 2 فیصد تک بڑھانے کے لیے منصوبے پر تیزی سے عمل کیا جائے گا۔
دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اگلے چھ ماہ میں میگنیٹس اور بیٹریوں کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے تیار کیے جائیں گے، تاکہ عالمی سپلائی چین کو مستحکم کیا جا سکے۔
ٹرمپ اور تاکائیچی نے ملاقات کے بعد گفٹ ایکسچینج میں حصہ لیا، جس میں جاپانی وزیراعظم نے ٹرمپ کو شنزو ایبے کا پٹر، ہائڈی کی ماتسویاما کے دستخط شدہ گولف بیگ اور گولڈ لیف بال پیش کی۔
ٹرمپ نے اپنے دورے کے آغاز پر جاپان کے شہنشاہ ناروہیٹو سے ملاقات کی، جبکہ بعد ازاں انہوں نے شمالی کوریا کے زیرِ حراست جاپانی شہریوں کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی اور کہا کہ امریکا “ہر ممکن طریقے سے ان کے ساتھ ہے۔”
تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کا یہ دورہ چین کے ساتھ جاری تجارتی مسابقت میں ایک نئی سمت فراہم کر سکتا ہے، خصوصاً جب دونوں ممالک اہم معدنیات کے شعبے میں نئی شراکت داری کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔

