عابدجان: آئیوری کوسٹ کے صدر الاسانے اواتارا نے بھاری اکثریت سے صدارتی انتخابات جیت کر چوتھی مدت کے لیے کامیابی حاصل کر لی ہے۔ ابتدائی نتائج کے مطابق، اواتارا نے 89.77 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ ان کے مخالفین کو انتخابی دوڑ سے باہر کر دیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق، سابق وزیرِ تجارت جین لوئس بلن نے 3.09 فیصد اور سابق خاتونِ اوّل سیمون گباگبو نے 2.42 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ ووٹر ٹرن آؤٹ تقریباً 50 فیصد رہا، جو 2020 اور 2015 کے مقابلے میں کم ہے لیکن 2010 کے 80 فیصد سے خاصا کمزور سمجھا جا رہا ہے۔
صدر اواتارا کے دو بڑے سیاسی حریف، سابق صدر لارینٹ گباگبو اور Credit Suisse کے سابق سی ای او تیجانے تھیم کو قانونی طور پر الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں دی گئی، جس کے باعث اواتارا واضح طور پر سب سے مضبوط امیدوار بن کر ابھرے۔
تھیم نے انتخابی عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ "ایک حقیقی انتخاب نہیں” تھا، کیونکہ ووٹنگ خوف کے ماحول میں اور کمزور شرکت کے ساتھ ہوئی۔
83 سالہ اواتارا، جو ایک سابق بین الاقوامی بینکر ہیں، 2011 میں اقتدار میں آئے تھے اور تب سے دنیا کے سب سے بڑے کوکو پیدا کرنے والے ملک میں معاشی استحکام اور ترقی کی نگرانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے چوتھے دورِ حکومت کو “اگلی نسل تک قیادت منتقل کرنے کے دور” کے طور پر استعمال کریں گے۔
انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد، سیمون گباگبو نے اواتارا کو ٹیلی فون کے ذریعے مبارکباد دی، تاہم بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاسی دلچسپی میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کار رینالڈو ڈیپاگن (International Crisis Group) کے مطابق، “2010 کی خانہ جنگی کے بعد سے عوام کا سیاست پر اعتماد کم ہوا ہے، اور اس انتخاب نے اس احساس کو مزید گہرا کر دیا ہے۔”
یاد رہے کہ 2010 کے متنازع انتخابات کے بعد ملک میں چار ماہ طویل خانہ جنگی میں تقریباً 3,000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

