یروشلم – اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے حال ہی میں واپس کی گئی باقیات دراصل اُس یرغمالی کے جسمانی اعضاء ہیں، جس کی لاش تقریباً دو سال قبل اسرائیلی فوج نے غزہ سے برآمد کی تھی۔
نیتن یاہو نے منگل کے روز یہ بیان اس وقت دیا جب وہ اسرائیلی پارلیمنٹ "کنیسٹ” کے سرمائی اجلاس کے آغاز پر خطاب کر رہے تھے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے الزام عائد کیا کہ حماس کی جانب سے جسمانی اعضاء کی واپسی امریکی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے۔
ان کے مطابق، یہ عمل حماس کے اس عزم کے منافی ہے جس کے تحت گروپ نے یرغمالیوں کی لاشیں مکمل حالت میں واپس کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس (AP) کے مطابق، اسرائیلی فوج نے پچھلے دو سالوں میں غزہ پٹی سے 51 یرغمالیوں کی لاشیں برآمد کی ہیں۔
تاہم، اب بھی 13 مغویوں کی لاشیں غزہ میں موجود ہیں، جن کی واپسی جنگ بندی معاہدے کے اگلے مراحل پر عمل درآمد کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گئی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں وسیع تباہی اور ملبے کے باعث لاشوں کو تلاش کرنا انتہائی مشکل ہے۔
دوسری جانب، اسرائیل نے الزام لگایا ہے کہ حماس جان بوجھ کر لاشوں کی بازیابی میں تاخیر کر رہی ہے تاکہ سیاسی دباؤ بڑھایا جا سکے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں جنگ بندی کے باوجود تناؤ برقرار ہے اور فریقین کے درمیان اعتماد سازی کے اقدامات پر اختلافات گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔

