واشنگٹن/بیجنگ — امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے تصدیق کی ہے کہ چین نے مختصر ویڈیو ایپ ٹک ٹاک (TikTok) کی منتقلی سے متعلق معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ پیشرفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، بیسنٹ نے فاکس بزنس نیٹ ورک کے پروگرام مارننگز وِد ماریا میں بتایا کہ “کوالالمپور میں ہم نے چینی منظوری حاصل کرنے کے سلسلے میں ٹک ٹاک معاہدے کو حتمی شکل دی، اور توقع ہے کہ آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں یہ معاملہ مزید آگے بڑھے گا۔”
چین کی وزارتِ تجارت نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ ٹک ٹاک کے حوالے سے معاملات کو مناسب طریقے سے حل کرے گا۔ ترجمان کے مطابق، “چینی فریق امریکی فریق کے ساتھ مل کر ٹک ٹاک سے متعلق مسائل کو باہمی تعاون سے حل کرنے پر آمادہ ہے۔”
یاد رہے کہ 25 ستمبر 2025 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک سے متعلق ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت امریکی سرمایہ کار ایپ کی ملکیت سنبھالیں گے۔ اس معاہدے کی مالیت تقریباً 14 ارب ڈالر بتائی گئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ “چینی صدر شی جن پنگ نے منظوری کے معاملے میں مثبت اور تعمیری کردار ادا کیا۔” امریکی نائب صدر کے مطابق، “ٹک ٹاک کو اب کسی پروپیگنڈے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکے گا اور یہ امریکی صارفین کے لیے محفوظ بنا دیا گیا ہے۔”
ٹرمپ نے مزید کہا کہ “میں نے چینی صدر کو ٹک ٹاک سے متعلق اقدامات سے آگاہ کیا اور انہوں نے ان اقدامات سے اختلاف نہیں کیا۔ میں صدر شی جن پنگ کا احترام کرتا ہوں۔”

