سیول — شمالی کوریا کے دیرینہ سیاسی رہنما اور دو دہائیوں تک ملک کے رسمی سربراہ مملکت کے طور پر خدمات انجام دینے والے کم یونگ نم 97 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کورین سنٹرل نیوز ایجنسی (KCNA) کے مطابق، کم یونگ نم پیر کے روز متعدد اعضاء کی ناکامی کے باعث چل بسے۔ ان کی آخری رسومات جمعرات کو ہوں گی۔
رپورٹ کے مطابق، شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے منگل کے روز کم یونگ نم کے گھر جا کر ان کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
کم یونگ نم نے 1998 سے 2019 تک شمالی کوریا کی سپریم پیپلز اسمبلی کے پریذیڈیم کے صدر کے طور پر خدمات انجام دیں — یہ عہدہ ملک کا رسمی سربراہ مملکت سمجھا جاتا ہے، حالانکہ حقیقی طاقت ہمیشہ کم خاندان کے پاس رہی ہے جو 1948 سے شمالی کوریا پر حکمرانی کر رہا ہے۔
وہ شمالی کوریا کے بانی کم اِل سُنگ یا ان کے پوتے اور موجودہ رہنما کم جونگ اُن کے قریبی رشتہ دار نہیں تھے، لیکن ان کی وفاداری اور طویل خدمات نے انہیں کم خاندان کے قریبی حلقے میں شامل رکھا۔
کم یونگ نم ریاستی تقریبات میں پراپیگنڈہ سے بھرپور تقاریر کے لیے مشہور تھے اور اکثر غیر ملکی معززین کو کم جونگ اُن یا ان کے والد کم جونگ اِل کے پیغامات پہنچاتے دکھائی دیتے تھے۔
فروری 2018 میں انہوں نے کم جونگ اُن کی بہن کم یو جونگ کے ہمراہ جنوبی کوریا میں منعقدہ پیونگ چانگ سرمائی اولمپکس میں شرکت کی — یہ ان کا جنوبی کوریا کا تاریخی دورہ تھا، کیونکہ وہ گزشتہ کئی دہائیوں میں وہاں جانے والے سب سے اعلیٰ سطحی شمالی کوریائی عہدیدار تھے۔
اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں وہ اُس وقت کے امریکی نائب صدر مائیک پینس کے قریب بیٹھے تھے، تاہم دونوں رہنماؤں کے درمیان کوئی براہِ راست رابطہ نہیں ہوا۔
2018 اور 2019 میں کم جونگ اُن اور اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی سربراہی ملاقاتوں کے دوران کم یونگ نم پس منظر میں چلے گئے اور بالآخر اپریل 2019 میں ان کی جگہ چو ريونگ ہی نے لے لی — جو کم جونگ اُن کے قریبی ساتھی اور شمالی کوریا کی فوج کے اعلیٰ سیاسی افسر رہ چکے ہیں۔
کم یونگ نم کی وفات کے ساتھ شمالی کوریا کی ابتدائی قیادت سے وابستہ ایک اور تاریخی باب ختم ہو گیا ہے۔

