اوٹاوا — کینیڈین حکومت نے 23 نومبر کو خالصتان ریفرنڈم کے انعقاد کی سرکاری منظوری دے دی ہے، جس کے بعد دنیا بھر سے سکھ برادری کے ہزاروں افراد اوٹاوا کا رخ کر رہے ہیں۔ ریفرنڈم اوٹاوا کی تاریخی بلنگز اسٹیٹ نیشنل ہسٹورک سائٹ پر منعقد ہوگا۔
خالصتان ریفرنڈم کی منظوری پر تنظیم سکھ فار جسٹس (SFJ) کے رہنما گرپتونت سنگھ نے اسے سکھ برادری کے حقِ اظہار کا اہم سنگِ میل قرار دیا ہے۔
ان کے مطابق “خالصتان ریفرنڈم بھارتی پنجاب کی آزادی کے لیے قانونی اور جمہوری طریقۂ کار ہے۔ کینیڈا کا فیصلہ سکھوں کے پُرامن اور جمہوری حقِ رائے دہی کی توثیق ہے۔”
گرپتونت سنگھ نے بتایا کہ ریفرنڈم سکھ قوم کے سیاسی مستقبل کے تعین میں مرکزی کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کو سکھ کمیونٹی ووٹ کے ذریعے اپنا جمہوری حق استعمال کرے گی اور خالصتان کے سوال پر اپنا فیصلہ ریکارڈ کرائے گی۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ریفرنڈم کے لیے بلنگز اسٹیٹ جیسے قومی تاریخی مقام کا انتخاب اس بات کا ثبوت ہے کہ کینیڈا سکھ کمیونٹی کے پُرامن اور جمہوری طرزِ عمل پر مکمل اعتماد رکھتا ہے۔
گرپتونت سنگھ نے عالمی سکھ برادری سے اپیل کی کہ وہ 23 نومبر کو بڑی تعداد میں بلنگز اسٹیٹ پہنچ کر ووٹ ڈالیں اور اپنے سیاسی حق کا پُرامن اظہار کریں۔
ریفرنڈم کی اجازت ملنے کے بعد کینیڈا، امریکہ، یورپ اور دیگر خطوں سے سکھوں کی بڑی تعداد اوٹاوا پہنچنے لگی ہے، جس کے باعث یہ ریفرنڈم عالمی سطح پر بھی نمایاں توجہ حاصل کر رہا ہے۔

