ڈھاکا — بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا فیصلہ کل سوموار کو سنایا جائے گا، جس سے قبل ملک بھر میں شدید کشیدگی پھیل گئی ہے۔ عوامی لیگ کے کارکنان نے فیصلے کے خلاف بھرپور احتجاج کرتے ہوئے ڈھاکا–بریشا ہائی وے کو درخت کاٹ کر مکمل طور پر ٹریفک کے لیے بند کردیا۔ پولیس نے شرانگیزی کے الزام میں 10 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
بنگلہ دیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل شیخ حسینہ واجد کے خلاف دائر مقدمے کا فیصلہ کل سوموار کو سنائے گی۔
استغاثہ نے سابق وزیراعظم کے لیے سزائے موت کی درخواست کر رکھی ہے، جبکہ مقدمے کا فیصلہ ملک کے سیاسی ماحول میں مزید ہلچل کا باعث بن سکتا ہے۔
فیصلے کے خلاف عوامی لیگ نے ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد مختلف علاقوں میں شدید احتجاج، پتھراؤ اور سڑک بندش جیسے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ صورتحال بگڑنے کے خدشے کے پیش نظر حکومت نے حفاظتی اقدامات مزید سخت کر دیے ہیں۔
ڈھاکا کی سیکیورٹی کو مضبوط کرنے کے لیے 400 فوجی اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں، جبکہ اہم عمارتوں اور حساس مقامات پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
بنگلہ دیش میں اس سے قبل ہونے والے شدید مظاہروں کے دوران 1400 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے باعث اب دوبارہ بڑے پیمانے پر عدم استحکام کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ملک بھر میں فضا کشیدہ ہے اور تمام نظریں آج آنے والے عدالتی فیصلے پر مرکوز ہیں۔

