پیرس: یورپی یونین کے رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ یوکرین سے متعلق کسی بھی امن معاہدے کو اس وقت تک حتمی شکل نہیں دی جا سکتی جب تک یوکرین اور یورپی ممالک خود مذاکرات کا حصہ نہ ہوں۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ایلیزے پیلس میں یوکرینی صدر ولودی میر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان ممکنہ امن منصوبے میں یورپی اور یوکرینی فریقین کی شمولیت لازمی ہے۔
چائنا ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر میکرون، جرمن چانسلر فریڈرک مرز اور دیگر یورپی رہنماؤں نے کسی بھی ایسے مذاکرات کو مسترد کر دیا ہے جو یورپی اور یوکرینی فریقوں کے بغیر کیے جائیں۔ میکرون نے بتایا کہ منجمد روسی اثاثوں، یوکرین کے ممکنہ یورپی یونین میں الحاق اور سکیورٹی گارنٹیز جیسے اہم معاملات پر فیصلہ صرف یورپی ممالک کی شمولیت کے ساتھ ہی ممکن ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ فی الحال کوئی حتمی امن منصوبہ موجود نہیں ہے۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین جنگ کے باوقار خاتمے کی کوشش کر رہا ہے اور مستقبل کے مذاکرات میں علاقائی تنازع سب سے مشکل مرحلہ ثابت ہوگا۔ ملاقات سے قبل دونوں رہنماؤں نے یورپی ممالک، امریکہ اور یوکرین کے مذاکرات کاروں کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کیا۔
جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے برلن میں پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ جرمنی یوکرین پر کوئی امن منصوبہ مسلط کرنے کی حمایت نہیں کرے گا۔ مرز نے کہا کہ یوکرین اور یورپی باشندوں کے بغیر یوکرین سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہو سکتا۔
پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے یوکرین کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے جرمنی کے ساتھ مل کر یورپی سلامتی کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا، جبکہ لیٹویا کے صدر ایڈگرس رنکیوکس نے بھی کہا کہ یوکرین کے ممکنہ امن معاہدے پر یورپ کی شمولیت لازمی ہے۔

