بیروت — حزب اللہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے واضح کیا ہے کہ اگر اسرائیل لبنان پر کوئی نئی جنگ مسلط کرتا ہے تو اس کا نتیجہ حزب اللہ کی مزید مضبوطی اور مزاحمتی صف بندی کی صورت میں نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل نہ صرف مزاحمت کو غیر مسلح کرنا چاہتے ہیں بلکہ اس کے سماجی و اقتصادی معاونین پر مکمل محاصرہ قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
شیخ قاسم نے یہ خطاب قائدِ مقاومت سید حسن نصر اللہ کے مزار پر منعقدہ اس تقریب میں کیا جو القدس کے راستے میں شہید ہونے والے علماء کے اعزاز میں منعقد ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن کا اصل ہدف صرف ہتھیار چھیننا نہیں بلکہ مزاحمت کے پورے سماجی ڈھانچے کو ختم کرنا ہے۔
شیخ قاسم نے اپنے خطاب میں کہا "وہ ہمارے فنڈز روکنا چاہتے ہیں، خدمات معطل کرانا چاہتے ہیں، اسکول اور اسپتال بند کرانا چاہتے ہیں، گھروں کو مسمار کرنا چاہتے ہیں اور عطیات کے راستے بند کر کے تعمیر نو کو مفلوج کرنا چاہتے ہیں۔ مگر ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم اپنے وطن، اپنے خاندانوں اور اپنی عزت کا دفاع کریں گے۔”
انہوں نے باور کرایا کہ مزاحمت کو ختم کرنا لبنان کے مسئلے کا حل نہیں بلکہ یہ ملک کو مزید غیر محفوظ بنا دے گا۔
حزب اللہ رہنما نے لبنانی حکومت کے اس فیصلے پر بھی سخت تنقید کی جس کے تحت وہ سویلین کی زیرِ قیادت جنگ بندی کمیٹی میں شامل ہوئی ہے۔ انہوں نے اسے پالیسی تضاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ پیشگی رعایت دینا ایک غلطی ہے جو "5 اگست کے گناہ” جیسی مزید خطاؤں کا سلسلہ پیدا کرسکتی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل اور امریکہ لبنان کو آگ میں دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں اور لبنانی فیصلہ ساز اگر محتاط نہ رہے تو نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
شیخ قاسم نے لبنان کو ایک بحری جہاز سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کی ہم آہنگی ملک کو ڈبو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا "اسرائیل کی توسیع پسندانہ جارحیت واضح ہے۔ وہ صرف ہماری مزاحمت کی وجہ سے پیچھے ہٹا ہے۔ یہ دشمن نہ معاہدوں کا پابند ہے اور نہ ہی امن کا خواہشمند — وہ لبنان کو اپنے بڑے منصوبے ‘گریٹر اسرائیل’ کا حصہ بنانے کی کوشش میں ہے۔”
شیخ قاسم نے اعلان کیا کہ لبنان کی دفاعی حکمت عملی، اسلحہ اور مزاحمتی صلاحیتوں سے متعلق فیصلے صرف لبنانی عوام اور ریاست کی ملکیت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کو ان معاملات پر کوئی حقِ مداخلت حاصل نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حد بندی کا واحد معیار دریائے لیطانی کے جنوب تک ہے — اس سے آگے کوئی نیا نقشہ یا شرط قبول نہیں کی جائے گی۔

