کابل / پشاور – پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد بند ہونے کے باعث سینکڑوں پاکستانی طلبہ افغانستان میں پھنس گئے ہیں اور وطن واپس نہیں جا پا رہے۔ متاثرہ طلبہ کے مطابق اس وقت تقریباً 3 ہزار پاکستانی طلبہ افغانستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم ہیں جو سرحدی بندش کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے وفاقی حکومت اور خیبرپختونخوا حکومت سے متعدد بار رابطہ کیا اور واپسی کے لیے درکار سفری اور تعلیمی دستاویزات پہلے ہی پاکستان بھجوا دی ہیں، تاہم تاحال ان کے مسئلے کا کوئی عملی حل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی کوئی باضابطہ جواب موصول ہوا ہے۔
متاثرہ طلبہ نے بتایا کہ تعلیمی اداروں میں چھٹیاں ہو چکی ہیں، لیکن سرحدی صورتحال اور سفری پابندیوں کے باعث وہ اپنے گھروں کو واپس جانے سے قاصر ہیں۔ کئی طلبہ کے مطابق محدود وسائل، رہائش اور اخراجات کے مسائل دن بہ دن بڑھتے جا رہے ہیں۔
طلبہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خصوصی انتظامات کے تحت سرحد کھول کر یا متبادل راستوں سے ان کی محفوظ وطن واپسی کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ مزید ذہنی دباؤ اور مشکلات سے بچ سکیں۔
واضح رہے کہ سرحدی بندش کے باعث اس سے قبل بھی طلبہ، مریضوں اور دیگر شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، تاہم متاثرہ طلبہ کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں فوری اور ہنگامی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔

