زیادہ ٹیکس دینے والے نان فائلر کے ساتھ کیا ہونے لگا ہے۔
حکومت نے ٹیکس ریٹرن جمع کروانے کی مدت میں 14 روز کی توسیع کر دی۔ ایف بی آر کے مطابق یہ سہولت ان فائلرز کے لئے ہے جو کسی وجہ سے اپنے گوشوارے جمع نہیں کروا سکے تھے۔ اب انکم ٹیکس ریٹرن 14 اکتوبر تک جمع کرائی جا سکتی ہیں۔
ملک کی تاریخ میں پہلی بار سالانہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد 35 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔ حکومت کو 55 ارب روپے سے زیادہ کا تیکس بھی موصول ہوا۔
گوشوارے جمع کروانے کی تاریخ میں گزشتہ روز کی گئی 14 دن کی توسیع کرنے کی وجہ ایف بی آر کے سسٹم میں دشواریاں بھی تھیں جس کے باعث تاجر تنظیموں اور عوام کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ چیئرمین ایف بی آر نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے ساتھ مشاورت کی اور ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں 14دن کی توسیع کی۔
وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق گزشتہ سال 30 ستمبر تک 16لاکھ ٹیکس گوشوارے ایف بی آر کو موصول ہوئے تھے، اس طرح سال 2024-23 کے سالانہ ٹیکس گوشوارے پچھلے سال کے مقابلے میں دوگنا سے بھی زیادہ جمع کرا ئے گئے ہیں۔
حکومت کا نان فائلرز کا لفظ ٹیکس ڈکشنری سے حذف کرنے کا فیصلہ
حکومت ٹیکس کولیکشن اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائلر بنانے کے حوالے سے غیر معمولی اقدامات کرنے والی ہے جو اس سے پہلے نہیں کیے گئے تھے ۔ آئی ایم ایف کی ہدایت پر اب حکومت نے پاکستان کی ٹیکس ڈکشنری سے نان فائلرز کا نام ہی حذف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اب ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے کئی اہم کام نہیں کر سکیں گے۔ وہ بیرون جا سکتے ہیں نہ ہی گھر خرید سکتے ہیں۔ بینک اکاؤنٹ نہیں کھل سکے گا اور نہ ہی نئی گاڑی خرید سکیں گے۔
پاکستان میں فائلر اور نان فائلر کی اصطلاح بھی ختم کی جا رہی ہے ۔ نان فائلرز کے لیے خوفناک بات یہ ہے کہ حکومت نے ٹیکس قوانین سے نان فائلرز کو ختم کرنے اور اُن پر 15 قسم کی مختلف پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔نان فائلرز پر مرحلہ وار پندرہ پابندیاں عائد ہوں گی جن میں سے ابتدا میں پانچ پابندیاں لگائی جائیں گی
پابندی نمبر 1
ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے اب بیرون ملک سفر نہیں کر سکیں گے سوائے مذہبی سفر کے
پابندی نمبر 2
آمدنی ظاہر نہ کرنے والے افراد اب نئی گاڑی نہیں خرید سکیں گے
پابندی نمبر 3
نان فائلرز اب نیا گھر، نئی جائیداد نہیں خرید پائیں گے
پابندی نمبر 4
تمام بینکوں کو ہدایت جاری کر دی گئیں ہیں کہ انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانے والوں کے اکاؤنٹس نہیں کھولے جائیں گے۔ صرف پنشنرز یا کم آمدنی والے افراد بنیادی بینک اکاؤنٹ کھولنے کے مجاز ہوں گے
پابندی نمبر 5
نان فائلرز اب میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری نہیں کر سکتے، نہ ہی قومی بچت اسکیموں میں انویسٹمنٹ کر سکیں گے
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ فائلر کی نسبت نان فائلر زیادہ ٹیکس ادا کرتے ہیں ۔ انہیں کاروباری اور ذاتی ٹرانزیکشن پر تقریبا دگنا ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے ۔ وہ پراپرٹی سے لے کر گاڑی تک کی خرید و فروخت تک اپنے ہر لین دین میں فائلر کی نسبت زیادہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں لیکن نان فائلر ہونے کی وجہ سے ڈاکومینٹڈ اکانومی سے باہر رہتے ہیں ۔ اب ایسا ممکن نہیں ہو گا ۔ ایسے قوانین بنانا بھی ضروری ہے جس کے تحت ایسے افراد کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے جو ٹیکس جمع کروانے کے اہل ہی نہیں ہیں ۔ اس سلسلے میں ایسے افراد ہی ٹارگٹ ہونے چاہیے جو ٹیکس جمع کروانے کے اہل ہونے کے باوجود ایسا نہیں کر رہے ۔ یاد رہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 114 کے مطابق ہر نوکری پیشہ فرد، کمپنی اور کاروبار کے مالک پر سالانہ انکم ٹیکس دینا لازم ہے جن کی آمدن ٹیکس بریکٹ میں آتی ہے۔ اس کے علاوہ پراپرٹی یا گاڑی کے مالکان کو بھی سالانہ ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے۔ اگر آپ پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے تو فورا اپنا ٹیکس ریٹرن جمع کروا دیں ۔حکومت کی جانب سے مزید وقت دے دیا گیا ہے جس کے بعد نان فائلر اور ٹیکس نادہندگان کے خلاف کریک ڈاؤن متوقع ہے