بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا ہے عالمی اور علاقائی امن کے لئے دہشتگری اور انتہاپسندی کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنا ہو گا،،
اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں سربراہ اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جے شنکر نے پاکستان کو تنظیم کی صدارت سنبھالنے پر مبارک باد پیش کی اور بھارت کے مکمل تعان اور حمایت کی یقین دہانی کروائی،،
انہوں نے کہا تنظیم کا اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دنیا میں دنیا میں دو بڑے تنازعات جاری ہیں اور عالمی سیاست اور امن پر اس کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں،،
بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کوویڈ نے ترقی پذیر ممالک کو سخت نقصان پہنچایا ہے، شدید موسمی واقعات، سپلائی چین کی غیر یقینی صورتحال اور مالیاتی عدم استحکام ترقی کی راہ میں حائل ہیں۔
بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا قرض کا بوجھ ایک سنگین مسئلہ ہے، دنیا پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں پیچھے ہے، ٹیکنالوجی ایک طرف نئی امیدیں پیدا کر رہی ہے تو دوسری طرف مشکلات بھی لا رہی ہے، ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے ایس سی او کے اراکین کیا حکمت عملی اپنائیں؟
ان کا کہنا تھا آج اسلام آباد میں ہمارے ایجنڈے سے ہمیں ان امکانات کی ایک جھلک ملتی ہے، صنعتی تعاون سے مسابقت میں اضافہ ہو سکتا ہے اور روزگار کے مواقع بڑھ سکتے ہیں، ایم ایس ایم ای کے درمیان تعاون سے روزگار پر مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، ہماری مشترکہ کوششیں وسائل میں اضافے اورسرمایہ کاری کو فروغ دے سکتی ہیں، کاروباری برادری کو بڑے نیٹ ورکس سے فائدہ ہو گا۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کا کہنا تھا رابطے کا فروغ نئی کارکردگیوں کو جنم دے سکتا ہے، لاجسٹکس اور توانائی کے شعبوں میں بڑی تبدیلیاں آسکتی ہیں، ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں پراقدامات کیلئے تعاون کے وسیع مواقع ہیں، متعدی اور غیر متعدی امراض کا علاج سستی اور قابل رسائی دواسازی کےذریعے بہتر ہوسکتا ہے، صحت، خوراک اور توانائی کی سکیورٹی کے شعبوں میں ہم سب مل کر بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں