حکومت نے آئندہ تین سال میں ملک سے سود کی لعنت کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا،، پارلیمان کی خصوصی کمیٹی میں منظور مسودے کی تفصیلات کے مطابق آرٹیکل 38 میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے۔۔
متن کے مطابق جس حد تک ممکن ہو 31 دسمبر 2027 تک سود کا خاتمہ کیا جائے گا،، مسودے میں آئین کے آرٹیکل 175 میں بھی ترمیم کا فیصلہ کیا گاہے جس کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی تقرری پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کرے گی،، عدالت عظمیٰ کے تین سینئر ترین ججز میں سے کمیٹی کسی ایک کو چیف جسٹس نامزد کرے گی،،
سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کے لئے جوڈیشیل کمیشن کی ازسر نو تشکیل کی جائے گی،، چیف جسٹس کمیشن کے سربراہ ہوں گے،، سپریم کورٹ کے 4 سینئر تین ججز جوڈیشل کمیشن کے ارکان ہوں گے،، وفاقی وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ بھی کمیشن کا ممبر ہو گا،،
سینیٹ اور قومی اسمبلی کے دو دو اراکین بھی کمیشن کا حصہ ہوں گے،، حکومت اور اپوزیشن کا ایک ایک نمائندہ کمیشن میں شامل ہو گا،،
مسودے کے متن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کےلیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو ہوگی اور چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے سربراہ ہوں گے، سپریم کورٹ کے 4 سینئر ترین ججزجوڈیشل کمیشن کے ارکان ہوں گے، جوڈیشل کمیشن میں وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ ہوگا۔
متن میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 2، 2 ارکان جوڈیشل کمیشن کے رکن ہوں گے، جوڈیشل کمیشن میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے حکومت اور اپوزیشن کا ایک ایک نمائندہ لیا جائےگا۔
مسودے کے متن کے مطابق ججز تعیناتی کے کمیشن میں ایک خاتون یا غیرمسلم رکن ہوں گے، یہ خاتون یاغیرمسلم سینیٹ میں ٹیکنوکریٹ کا الیکشن لڑنے کے اہل ہونے چاہئیں، ایسی خاتون یا غیرمسلم کی بطور رکن تقرری چیئرمین سینیٹ کریں گے۔
متن میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر چیف جسٹس کا نام وزیراعظم صدر مملکت کو بھجوائیں گے، کسی جج کے انکار کی صورت میں اگلے سینئر ترین جج کا نام زیر غور لایا جائے گا اور چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت تین سال ہوگی۔
چیف جسٹس کے لیے عمر کی بالائی حد 65 سال مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم کے نئے مسودے میں 26 ترامیم شامل ہیں۔ نئے مسودے میں ایک بار پھر آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن آئینی بینچز اور ججز کی تعداد کا تعین کرے گا اور آئینی بینچز میں جہاں تک ممکن ہو تمام صوبوں سے مساوی ججز تعینات کیے جائیں گے۔
متن کے مطابق آرٹیکل 184 کے تحت از خود نوٹس کا اختیار آئینی بینچز کے پاس ہوگا، آرٹیکل 185 کے تحت آئین کی تشریح سے متعلق کیسز آئینی بینچز کے دائرہ اختیار میں آئیں گے۔