چار بچوں کے 40 سالہ ایلیرن مزراہی نے اپنے گھر میں خودکشی کر لی،، چھ ماہ غزہ میں ظلم و بربریت ڈھانے والے ایلیرن شدید ڈپریشن کا شکار تھا،، اس کی والدہ نے میڈیا کو بتایا کہ غزہ میں تعیناتی کے دوران ضرور ان کے بیٹے نے کسی معصوم کی جان لی ہو گی،،
ایلیرن مسلسل ایک ہی بات دہراتا تھا کہ جو کچھ اس نے غزہ میں دیکھا ہے وہ ناقابل بیان ہے،، شدید مایوسی اور ڈپریشن نے ایلیرن کو اپنی زندگی لینے کا جواز فراہم کیا،،
امریکی میڈیا سی این این کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے ابھی تک خودکشی کرنے والے فوجیوں کی تعداد نہیں بتائی جا رہی ہے،،
بعض عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اب تک سیکڑوں فوجی خودکشی کر چکے ہیں،، غزہ جنگ سے واپس آنے والے زیادہ تر اسرائیلی فوجی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جہاں ان کی دماغی حالت کا علاج کیا جا رہا ہے،، وہ بندوق کی کسی گولی یا راکٹ سے زخمی نہیں ہوئے لیکن وہ دماغی طور پر اس حد تک بیمار ہو چکے ہیں کہ ان میں سے اکثریت میں خودکشی کا رجحان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے،،
ایلیرن کی بہن نے سی این این کو بتایا کہ ان کا بھائی اکثر بڑبڑایا کرتا تھا کہ کوئی اس دکھ اور تکلیف کو سمجھ نہیں سکتا جو اس نے غزہ میں دیکھی ہے،،
اسرائیلی حکومت اتنے بڑے پیمانے پر اپنے دماغی مسائل اور بیمار فوجیوں کی دیکھ بھال اور علاج کی سکت نہیں رکھتی،، یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر فوجی خودکشی کر رہے ہیں،،