اسلام آباد: جسٹس یحییٰ آفریدی کو خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے دوتہائی اکثریت سے چیف جسٹس نامزد کردیا ہے۔
12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم 5 میں ہو رہا ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے 3 ارکان علی ظفر، بیرسٹر گوہر اور حامد رضا نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔
اجلاس میں راجہ پرویزاشرف، فاروق ایچ نائیک،سید نوید قمر،کامران مرتضیٰ، رعنا انصار، احسن اقبال، شائشتہ پرویز ملک، اعظم نذیر تارڑ اور خواجہ آصف نے شرکت کی۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی طرف سے پارلیمانی کمیٹی کو تین سینئر ترین ججز جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام بھیجے گئے تھے۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ دو تہائی اکثریت سے جسٹس یحییٰ آفریدی کا نام منظور کر کے ایڈوائس وزیراعظم شہباز شریف کو بھیج دی ہے۔
خیال رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں حکومت چیف جسٹس کی مدت ملازمت ختم ہونے کے تین دن پہلے نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی پابند ہے۔ تین دنوں کی شرط صرف اب کی دفعہ کے لیے ہے جبکہ مستقبل میں یہ تعیناتی پندرہ روز قبل عمل میں لانا لازمی ہے۔
کمیٹی کی جانب سے چیف جسٹس کے نام کی سفارش کیے جانے کے بعد نام وزیراعظم شہباز شریف کو بھیجا جائے گا جو ایڈوائس کی صورت میں صدر مملکت کو بھیجیں گے۔
صدر مملکت کی جانب سے ایڈوائس پر دستخط کیے جانے کے بعد وزارت قانون کی جانب سے نئے چیف جسٹس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔
نئے چیف جسٹس 26 اکتوبر کو ایوان صدر میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
اگر نامزد کیے گئے چیف جسٹس اپنا عہدہ سنبھالنے سے انکار کرتے ہیں تو ایسی صورت میں کمیٹی پہلے سے موجود دو سینیئر ترین ججوں کے بعد چوتھے نمبر پر موجود سینیئر جج کا نام بھی شامل کرے گی اور نئے سرے سے اس پینل پر غور کیا جائے گا۔
اسی طریقہ کار سے گزرتے ہوئے کمیٹی نئے چیف جسٹس کا نام فائنل کر کے اپنی سفارش وزیراعظم کو بھیجے گی۔
ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے جسٹس یحیٰ آفریدی بھی ایچی سن اور کیمرج کے فارغ التحصیل ہیں۔ 1990 میں وکالت کا آغاز کرنے والے جسٹس یحیٰ آفریدی خیبرپختونخوا کے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بھی رہے ۔ وہ جسٹس منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ کی لا فرم کے پارٹنر بھی تھے۔ 2010 میں انہیں پشاور ہائی کورٹ کا جج لگایا گیا۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق وہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے پہلے جج تھے جو پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنے۔ تاہم 2018 میں انہیں سپریم کورٹ کا جج بنا دیا گیا۔