26ویں ترمیم آئین کا حصہ بننے کے بعد سپریم کورٹ اور ملک بھر کی ہائیکورٹس میں زیر سماعت آئینی درخواستیں اب آئینی عدالتوں میں منتقل ہو جائیں گی،،
آئندہ ماہ سے زیر سماعت درخواستوں کی منتقلی آئینی عدالتوں میں ٹرانسفر ہونا شروع ہو جائیں گی،، اب 20 لاکھ فوجداری اور دیوانی مقدمات کی سماعت سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس میں ہو گی جس سے جلد انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے گا،،
ضلع کچہریوں، ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 20 لاکھ ہے،، 26 ویں آئینی ترامیم کے بعد اب سائلین کو جلد فیصلوں کی امید نظر آنا شروع ہو گئی ہے،،
لوگوں کو جلد انصاف ملنے لگے گا کیونکہ سوموٹو کیس فرمائشی درخواستوں اور رٹ پٹیشنوں جن میں بال کی کھال اتاری جاتی ہے، ان میں عوام کو دلچسپی نہیں ہے اور نہ ہی عوام کی بہتری ہے۔
خاندانی وراثت، زمینوں کے جھگڑے کئی کئی عشروں میں ان کے فیصلے اب تک نہیں ہوئے۔ پاکستان کے آئین کے مطابق نہ جج اسٹیٹ ہوتا ہے نہ کوئی اور۔ آئین کے آرٹیکل 7 میں واضح کر دیا گیا ہے کہ اسٹیٹ سے مراد کیا ہے، آرٹیکل 7 میں اسٹیٹ کی تعریف میں کہا گیا کہ مملکت سے وفاقی حکومت مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ)، صوبائی حکومت، کوئی صوبائی اسمبلی اور پاکستان میں ایسی مقامی ہیت ہائے مجاز (اتھارٹی )مراد ہے جن کو از روئے قانون کوئی محصول (ٹیکس) یا چونگی عائد کرنے کا اختیار حاصل ہو۔