ویانا(وژن پوائنٹ نیوز) دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبردار یوری ممالک میں اسلامو فوبیا عروج پر پہنچ گیا ہے۔ اسلام دشمنی کے باعث یورپی ممالک میں ہر تیسرے مسلمان کو نسلی امتیاز کے باعث گھر بیچنے یا کرائے پر دینے سے انکار کردیا جاتا ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق خطے میں مسلمانوں کے خلاف نسل پرستی اور امتیازی سلوک میں ‘تشویش انگیز اضافے’ کی نشاندہی یورپی یونین کی معروف حقوق ایجنسی نے کے سروے میں کی گئی ہے۔
یورپی یونین کی ایجنسی برائے بنیادی حقوق کی طرف سے یورپی یونین کے 13 رکن ممالک میں 9,600 مسلمانوں کے نئے سروے میں پتا چلا ہے کہ مسلمانوں کو ان ممالک میں اعلیٰ درجے کے امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ان ممالک میں نسلی امتیاز کا سامنا کرنے والے مسلمانوں کی تعداد47 فیصد ہوگئی جو 2016 میں 39 فیصد تھی۔
سروے کے مطابق آسٹریا میں سب سے زیادہ نسلی امتیاز برتا جا رہا ہے جہاں 71 فیصد مسلمانوں نے بتایا کہ انہیں نسلی امتیاز کا سامنا کرنا پڑا۔ جرمنی میں یہ تعداد 68 فیصد تھی۔
سروے سے پتا چلا ہے کہ مسلمانوں کا ایک تہائی حصہ امتیازی سلوک کی وجہ سے مکان نہیں خرید سکتا اور نہ ہی کرایہ پر لے سکتا ہے۔ 2016 میں ہر پانچواں مسلمان مکان نہیں خرید سکتا تھا۔
اگرچہ نتائج ابھی جاری کیے گئے ہیں تاہم یہ سروے 7 اکتوبر کو حماس کی قیادت میں اسرائیل پر حملے اور غزہ میں اسرائیل کی بربریت سے پہلے کیا گیا تھا۔ گزشتہ سال کے دوران ایف آر اے نے کہا کہ مسلم مخالف واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
انسانی حقوق کی ایجنسی کے ڈائریکٹر سرپا روتیو نے بتایا کہ ہم یورپ میں مسلمانوں کے خلاف نسل پرستی اور امتیازی سلوک میں تشویشناک اضافے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔یہ مشرق وسطی میں تنازعات کی وجہ سے ہوا ہے اور مسلم مخالفت یورپ میں بدتر ہو گئی ہے۔
سروے میں یورپی یونین کے جن 13 ممالک میں کیا گیا ان میں آسٹریا، بیلجیم، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، یونان، آئرلینڈ، اٹلی، لکسمبرگ، ہالینڈ، اسپین اور سویڈن شامل ہیں۔
ایف آر اے نے یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ”تعصب مخالف قوانین کو مناسب طریقے سے نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ امتیازی سلوک اور نفرت انگیز جرائم کے لیے سخت پابندیاں نافذ کریں۔یورپ میں کئی مسلم سول سوسائٹی گروپس نے گزشتہ سال خبردار کیا تھا کہ انہیں ”ریاست کے زیر اہتمام” اسلامو فوبیا کے ماحول کا سامنا ہے۔
آسٹریا میں، انتہائی دائیں بازو کی فریڈم پارٹی نے ستمبر کے عام انتخابات میں کسی بھی پارٹی کے مقابلے میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے جب کہ جرمنی میں بھی امیگریشن مخالف جماعتوں کو مقبولیت مل رہی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی قرار داد پر 2022 میں فرانس، یورپی یونین اور بھارت نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ بین الاقوامی دن کے قیام پر اعتراض کیا تھا۔