تل ابیب : اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران میں حملوں سے تہران کی میزائل بنانے کی صلاحیتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ایران کو یہ صلاحیت کرنے میں اب کافی وقت لگے گا۔ حماس اور حزب اللہ اب ایران کے کسی کام کی نہیں رہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلینٹ کا کہنا ہے کہ غزہ میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے درد ناک سمجھوتے کرنا پڑیں گے۔ صرف فوجی کارروائیوں سے جنگ کے اہداف حاصل نہیں کیے جاسکتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی یرغمالوں کی اپنے گھروں میں واپسی کے لیے ہمیں اپنی اخلاقی ذمہ داری کو سمجھنا چاہیے اور ہمیں کچھ مشکل رعایتیں دینا ہوں گی۔
حماس اور حزب اللہ، ایران کے لیے اب مؤثر پراکسی نہیں رہیں۔ ایران، غزہ پٹی میں حماس کو اور لبنان میں حزب اللہ کو اسرائیل کے خلاف مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کر سکتا۔
ادھر اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران دفاعی اور میزائل بنانے کی صلاحیت کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔ ایران پر ’نپے تلے اور طاقت ور‘ حملے سے اپنے اہداف حاصل کر لیے ہیں۔
اسرائیلی دفاعی فورسز کے ترجمان ڈینئل ہیگاری کا کہنا تھا کہ سیاسی قیادت کی ہدایات کے مطابق اسرائیل نے ایران کے مختلف علاقوں میں اہداف پر کارروائی کی۔
ترجمان کے مطابق اسرائیل نے حالیہ کارروائیوں مین ایران کے میزائل مینو فیکچرنگ ٹھکانے کو نشانہ بنایا جہاں سے اسرائیل پر پچھلے سال حملے کیے گئے تھے۔
ڈینئل کے مطابق علاوہ ازیں اسرائیلی کارروائی میں ایران کے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں اور ایرانی فضائی صلاحیتوں کو نشانہ بنایا گیا جن کا مقصد ایران میں اسرائیل کی فضائی آپریشن کی آزادی کو محدود کرنا تھا۔ اسرائیل کو اب ایران میں فضائی آپریشن کرنے کی وسیع آزادی حاصل ہے۔