بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایک گرلز اسکول کے قریب بم دھماکے میں سات افراد شہید ہو گئے،، پولیس کے مطابق دھماکے میں سول اسپتال اور گرلز اسکول کے قریب پولیس موبائل کو نشانہ بنایا گیا،، افسوسناک واقعے میں اسکول کے پانچ طالب علم، ایک پولیس اہلکار اور راہگیر شہید ہو گیا،،
کمشنر قلات ڈویژن نعیم بازئی نے بتایا کہ صبح تقریباً 8 بج کر 35 منٹ پر سول ہسپتال مستونگ کے قریب دھماکا ہوا، بظاہر دھماکا خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب تھا، اب تک 7 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، جس میں 5 اسکول کے بچے و بچیاں شامل ہیں۔
نعیم بازئی کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 17 افراد زخمی ہوئے، جنہیں نواب غوث بخش میموریل ہسپتال اور سول ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے، مزید کہنا تھا کہ زخمیوں میں 6 کی حالت تشویشناک ہے، جنہیں کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے۔
قبل ازیں، سب ڈویژنل پولیس افسر (ایس ڈی پی او) میاں داد عمرانی نے بتایا کہ دھماکا خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب اور ریموٹ کنٹرول تھا، جاں بحق بچوں کی عمریں 5 سے10 سال کے درمیان ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں 4 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔پولیس حکام کا بتانا ہے کہ بم دھماکے میں چوک پر موجود پولیس موبائل مکمل طور پر تباہ ہو گئی جبکہ دیگر گاڑیوں اور رکشوں کو بھی نقصان پہنچا۔
ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے مستونگ میں اسکول کے قریب بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ داخلہ بلوچستان سے واقعہ سے متعلق رپورٹ طلب کر لی ہے۔
ترجمان صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور سکیورٹی فورسز موقع پر موجود ہیں، دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔
شاہد رند کا بتانا ہے کہ واقعے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو طلب کر لیا گیا ہے۔
ترجمان محکمہ صحت بلوچستان کا کہنا ہے کہ مستونگ دھماکے کے پیش نظرکوئٹہ کے سول اسپتال، بولان میڈیکل کمپلیکس اسپتال اور ٹراما سینٹر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔