اسپین میں تاریخ کے بدترین سیلاب نے مشرقی علاقوں میں تباہی مچا دی،، ریسکیو حکام نے ویلنسیا شہر کے مضافاتی علاقے میں ایک گیراج سے 8 افراد کی لاشیں نکال لیں جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 158 تک پہنچ گئی،،
حکومت ابھی تک مرنے والوں کی صحیح تعداد سے لاعلم ہے،،وزیر دفاع مارگریٹا روبلز نے سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ویلنسیا کی میئر ماریا جوز کتالا نے رپورٹرز کو بتایا کہ شہر کی مضافاتی علاقے لا تورے کے گیراج سے ملنے والے 8 لاشوں میں ایک مقامی پولیس اہلکار بھی شامل ہے، جبکہ اسی علاقے میں ایک 45 سالہ خاتون بھی اپنے گھر میں مردہ پائی گئی ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ویلنسیا کے کچھ علاقوں میں 8 گھنٹوں میں ایک سال کے جتنی بارش ہوئی ہے۔
سیلاب سے ویلنسیا کے انفرااسٹرکچر، پُلوں، شاہراہوں اور ریلوے ٹریکس کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔
پائے پورٹا کے قریبی قصبے کی میئر ماریہ ازابیل البالت کا کہنا تھا کہ انہیں سیلاب کے خطرے کے حوالے سے کوئی وارننگ نہیں ملی تھی، سیلاب سے ان کے علاقے میں 62 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ہسپانوی وزیر ٹرانسپورٹ آسکر پیونٹے کے مطابق مشرقی علاقے میں تقریباً 80 کلومیٹر سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ کئی روڈ کاروں کی وجہ سے بلاک ہیں۔
آسکر پیونٹے نے رپورٹرز کو بتایا کہ ’بدقسمتی سے کچھ گاڑیوں میں لاشیں موجود ہیں، ویلنسیا اور میڈرڈ کے درمیان ٹرین کی آمد و رفت بحال کرنے کے لیے دو سے تین ہفتے درکار ہوں گے۔‘
دوسری جانب ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے ویلنسیا شہر کے قریب ریسکیو سینٹر کا دورہ کرتے ہوئے مزید طوفانی موسم کے پیش نظر لوگوں سے گھروں میں رہنے کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے رپورٹرز کو بتایا کہ ’ابھی ہمارے لیے سب سے اہم لوگوں کی جانیں بچانا ہے۔‘
ادھر سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر یوٹیل کے دیہی علاقے میں میگرو دریا کے بند ٹوٹنے سے تین میٹر پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا۔
یوٹیل کے میئر ریکارڈو گیبالڈن کے مطابق سیلاب سے کم از کم 6 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے زیادہ تر بوڑھے یا معذور افراد تھے۔