لاہور میں فضائی آلودگی نے نئی تاریخ رقم کر دی،، ایئر کوالٹی انڈیکس 1067 سے تجاوز کر گیا جو انتہائی مضر صحت ہے،، شہرمیں حد نگاہ صفر ہو گئی،،
صحت مند شہریوں کے ساتھ ساتھ سانس، سینے اور دل کے امراض میں مبتلا افراد اور بزرگوں کو کھلی فضا میں نہ جانے کی ہدایات دی گئی ہیں،،
امریکی ادارے ناسا نے بھارتی علاقوں سے فصلوں کی باقیات جلانے سے اسموگ میں شدت آنے کی فضائی تصاویر جاری کر دیں،، موسمیاتی ماہرین نے شہریوں کو وارننگ جاری کر دی،، آئندہ چوبیس گھنٹوں میں صورتحال جوں کی توں برقرار رہے گی،،
ہواؤں کا رخ بدلنے سے گذشتہ رات لاہور میں فضائی آلودگی کی اوسطً شرح 157 پر تھی،، پانچ دن کی اوسطً آلودگی 180 پر رہی،،
ترجمان محکمہ موحولیات کے مطابق بھارت میں فصلوں کی باقیات جلانے سے اٹھنے والا شدید دھواں پاکستان میں داخل ہوچکا ہے اور بھارت سے آنے والی تیز ہواؤں نے لاہور میں فضائی آلودگی انڈیکس ایک ہزار تک پہنچا دیا۔
آج صبح 9 بجے تک ایئر کوالٹی انڈیکس (فضا میں ہوا کا معیار) ایک ہزار 67 تک پہنچ گیا تھا جب کہ صبح 11 بجے تک اے کیو آئی 700 تک آگیا تھا لیکن لاہور فضائی آلودگی میں بدستور دنیا میں سرفہرست ہے۔
یاد رہے کہ اے کیو آئی فضا میں موجود آلودہ ذرات کے مقدار کی پیمائش کرتا ہے، جن میں باریک ذرات (پی ایم 2.5)، موٹے ذرات (پی ایم 10)، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (این او 2) اور اوزون (او 3) شامل ہیں، 100 سے زیادہ اے کیو آئی کو ’مضر صحت‘ جب کہ 150 سے زیادہ کو ’بہت زیادہ مضر صحت‘ سمجھا جاتا ہے۔
دوسری جانب، ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی تیز کردی ہے، اکتوبر میں 1344 گاڑیاں تھانوں میں بند کی گئیں جب کہ 2 ہزار 357 مقدمات درج کرکے ایک کروڑ روپے کے جرمانے عائد کئے گئے۔