رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں ہر مہینے ایف بی آر ٹیکس آمدنی کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا،، وزارت خزانہ کے مطابق اکتوبر میں ٹیکس آمدنی میں 101ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا ہے،،
ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے، مختلف ٹیکسوں کی شرح بڑھانے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو سستا کرنے کے بجائے مستحکم رکھنے کے باوجود ٹیکس اہداف حاصل نہیں ہو پا رہے ہیں،،
آئی ایم ایف نے ٹیکس آمدنی میں مسلسل کمی پر منی بجٹ لانے کا مطالبہ کر دیا ہے،، اکتوبر میں ٹیکس وصولی 980 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 879 ارب روپے رہی، یہ 101 ارب روپے کے بڑا فرق کو ظاہر کرتی ہے، تاہم محصولات میں گزشتہ برس کے اسی مہینے کے مقابلے میں 24 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جب 711 ارب روپے جمع ہوئے تھے۔
مالی سال 2025 کے پہلے 4 مہینوں میں 34 کھرب 42 ارب روپے کی محصولات اکٹھا کی گئیں، جو جولائی تا اکتوبر کے لیے 36 کھرب 32 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 190 ارب روپے یا 5.23 فیصد کی کمی ہے۔
تاہم، پہلے 4 مہینوں میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں محصولات میں 25 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ایف بی آر نے مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں 169 ارب روپے کے ریفنڈز ادا کیے، یہ حجم پچھلے سال کی اسی مدت کے 159 ارب روپے کے مقابلے میں 6.28 فیصد زائد ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اکتوبر میں ریفنڈز کی مد میں 23 ارب روپے ادا کیے، جس کا حجم پچھلے سال کے اسی مہینے میں 30 ارب روپے رہا تھا، یہ 23.33 فیصد کمی کا ظاہر کرتا ہے۔
مالی سال 2025 کے بجٹ میں حکومت نے 129 کھرب 13 ارب روپے کے محصولات جمع کرنے کا ہدف لگایا، یہ مالی سال 2024 میں کی گئی وصولی سے 40 فیصد زیادہ ہے۔