جوڈیشل کمیشن کے آج ہونے والے اجلاس میں سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بینچ کے قیام کی منظوری دی گئی،، چیف جسٹس یحیٰ آفریدی نے کمیشن کے اجلاس کی صدارت کی،، کمیشن کی سیکریٹری جزیلہ اسلم نے اعلامیہ جاری کر دیا،،
اعلامیے کے مطابق جسٹس امین الدین خان آئینی بینچ کے سربراہ ہوں گے، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اخترافغان آئینی بینچ میں شامل ہونگے۔
26 ویں آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن کا یہ پہلا اجلاس تھا،، جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین، وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، فاروق ایچ نائیک، شبلی فراز، شیخ آفتاب، عمرایوب اور روشن خورشید نے اجلاس میں شرکت کی۔
عمرایوب نے ایک رکن کی غیرموجودگی میں کمیشن کے کورم پر اعتراض کیا لیکن عمرایوب کے اعتراض پر ووٹنگ کے ذریعے اکثریت نے فیصلہ کیاکہ اجلاس آئین کے مطابق ہے اور ایک رکن کی غیرموجودگی میں بھی اجلاس جاری رکھا جاسکتا ہے۔
اعلامیے کے مطابق کمیشن نے اپنے کام کو انجام دینے کے لیے ایک مخصوص سیکرٹریٹ کے قیام پر غورکیا اور غور و فکر کے بعد چیف جسٹس کو مخصوص سیکرٹریٹ کی قواعد سازی اورقیام کی اجازت دی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن نے آئینی معاملات/کیسز پر غور کے لیے آئینی بینچ کے قیام پربھی غورکیا، چیف جسٹس نے آئینی بینچ پر ججوں کی رائے پیش کی اوربینچ کی مدت بارے تجاویز دیں، دیگرشرکا نے بھی موضوع پر اپنی آراء کا اظہار کیا جس پر مکمل بحث کی گئی۔
ووٹنگ کے بعد اکثریت (12 میں سے 7) نے آئینی بینچ کے قیام کی منظوری دی اور آئینی بینچ میں چاروں صوبوں کی نمائندگی شامل ہے، مدت 2 ماہ مقررکی گئی ہے، جوڈیشل کمیشن کا ابتدائی اجلاس کمیشن کے افعال کو آگے بڑھانے میں پروسیجرل قدم کی حیثیت رکھتا ہے اور جوڈیشل کمیشن نئے فریم ورک کے مطابق عملدرآمد کی طرف پیشرفت کررہا ہے۔