واشنگٹن : امریکا میں صدارتی انتخابات میں جیت حاصل کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے بارہا روس اور یوکرین جنگ کے خاتمے کا وعدہ کیا ہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بھی بات کی ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے کچھ تفصیلات سامنے آنے کے بعد ایک مبینہ منصوبے کی تفصیلات سامنے آئی ہیں جو جنگ کا رخ بدل سکتی ہیں۔ ٹرمپ کے قریبی لوگوں نے کہا کہ ان کے منصوبے میں جنگ کو روکنے کی کوشش میں روس اور یوکرین افواج کے درمیان 800 میل کے بفر زون کو نافذ کرنے کے لیے یورپی اور برطانوی فوجیوں کو بلانا شامل ہو سکتا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوگا کہ روس یوکرین میں اپنے زیر قبضہ علاقوں کو برقرار رکھے گا اور کیف 20 سال کیلئے نیٹو میں شامل ہونے کے اپنے منصوبے کو الوداع کہہ سکتا ہے۔ یہ تفصیلات اس وقت سامنے آئیں جب زیلنسکی نے خبردار کیا کہ روس کو خوش کرنے کے لیے کوئی بھی امن معاہدہ یورپ کے لیے ‘خودکشی’ کے برابر ہوگا۔ حالانکہ یہ ٹرمپ کے زیر غور کئی منصوبوں میں سے ایک ہے۔ جنہوں نے کہا کہ وہ جنوری میں اقتدار سنبھالنے سے پہلے روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات شروع کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابی کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ یوکرین اور روس کے ساتھ تعلقات کی بحالی سے متعلق ان کا بیان قابل توجہ ہے۔ پوتن نے کہا کہ روس کے ساتھ تعلقات بحال کرنے، یوکرین بحران کو ختم کرنے کی خواہش کے بارے میں جو کہا گیا، وہ کم از کم قابل توجہ ہے۔ گزشتہ ماہ زیڈی وینس نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے فوجی تعیناتی ختم کرکے جنگ کو روکنے اور دونوں طرف خود مختار علاقوں کے قیام اور یوکرین کو نیٹو سے باہر رکھنے کی بات کہی تھی۔
حالانکہ نئے پلان کو ایلون مسک کی منظوری پہلے ہی مل چکی ہے۔ جنہوں نے ٹرمپ کی جیت میں موثر کردار ادا کیا ہے۔ مسک نے ایکس پر کہا کہ ‘بے وقوفی بھرے قتل جلد ختم ہو جائیں گے۔ جنگ کے لیے تیار منافع خوروں کا وقت ختم ہو گیا ہے۔’ دریں اثنا کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ وہ یوکرین کے تنازع کو جلد حل کر سکتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ 24 گھنٹے میں جنگ ختم کر سکتے ہیں۔