واشنگٹن:امریکا کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے فوری بعد پہلی بار ایک بٹ کوائن کی قیمت 82 ہزار ڈالر کے قریب پہنچ گئی ہے، انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران امریکا کو کرپٹو کرنسی کا عالمی دارالحکومت بنانے کا اعلان کیا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ وہ اقتدار میں آنے کی صورت میں کرپٹو کرنسیوں کے خلاف کریک ڈائون کرنے والے امریکا کے سکیورٹیز اینڈ ایکسینچ کمیشن کے سربراہ کو عہدے سے ہٹا دیں گے ۔
کوائن ڈیسک کے مطابق اتوار کو ایک بٹ کوائن کی قیمت 81,893.33 کی سطح پر ریکارڈ کی گئی جو رواں سال مارچ میں 69 ہزار امریکی ڈالر تھی اور سرمایہ کاروں کو اس بات کی امید تھی کہ اس ڈیجیٹل کرنسی کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ ہو گا ،لیکن انھیں بھی اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ امریکی انتخابات اور خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی ان انتخابات میں کامیابی اس معاملے میں کتنا اہم کردار ادا کریں گے۔
بی بی سی کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت ایک ایسے وقت میں تاریخی بلندی کو چھو رہی ہے جب امریکامیں رپبلکن کانگریس کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے قریب ہیں جبکہ وہ سینیٹ میں بھی اکثریت رکھتے ہیں۔ یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ صرف رواں سال کے دوران دنیا کی اس سب سے بڑی کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی مالیت میں 80 فیصد سے زیادہ ضافہ ہوا ہے۔
موجودہ دور میں نہ صرف بٹ کوائن بلکہ دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کی مالیت میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے جن میں ڈوج کوائن بھی شامل ہے جس کے حامیوں میں امریکا کے امیر ترین شہری ایلون مسک بھی شامل ہیں۔واضح رہے کہ دسمبر 2017 میں بٹ کوائن کی قیمت 10 ہزار ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان بھی کر رکھا ہے کہ وہ صدر بنتے ہی امریکی سکیورٹیز اینڈ ایکسینچ کمیشن کے حالیہ سربراہ گیری جینسلر کو عہدے سے ہٹا دیں گے جنہوں نے 2021 میں اپنی تعیناتی کے بعد سے ڈیجیٹل کرنسی کے شعبے پر کریک ڈائون کیا۔
تاہم واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا ایجنڈا، جس میں ٹیکسوں میں کمی اور کاروبار پر پابندیوں میں چھوٹ شامل ہیں، کئی دیگر شعبوں کی سرگرمیوں میں بھی تیزی کی وجہ بنا ہے اور دنیا بھر کی کرنسیوں کے مقابلہ میں امریکی ڈالر سمیت امریکی بانڈز کی قدر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔