2019 ء میں شروع ہونے والا ”بلیوا سکائی“ایک ’سوشل میڈیا پلیٹ فارم‘ ہے۔ یہ ایکس (ٹویٹر)سے بہت مشابہت رکھتا ہے۔ صارفین اس پلیٹ فارم پر پوسٹ، تبصرہ، ری پوسٹ اور لائیک کر سکتیڈیزائن کے لحاظ سے سکرین کے بائیں جانب ایک بار ہے جس میں ہوم، سرچ، نوٹیفکیشن، چیٹ اور لسٹ وغیرہ شامل ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بلیو سکائی اور دیگر سوشل نیٹ ورکس کے درمیان بنیادی فرق یہ ہے کہ یہ ’ڈی سینٹرلائزڈ‘ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ صارف اپنا ڈیٹا بلیو سکائی کی ملکیت والے سرورز کے علاوہ دوسرے سرورز پر محفوظ کر سکتے ہیں۔
’بلیو اسکائی‘ سوشل میڈیا نیٹ ورک میں نیا اضافہ ہے جو انٹرنیٹ کی دُنیا میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے، ’بلیو اسکائی‘ ایپ گو کہ لانچ ہوئے پانچ سال گزر گئے لیکن اسے چند ماہ قبل تک وہ مقبولیت حاصل نہ تھی جو ’ایکس‘، فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، واٹس اپ، تھریڈ جیسی سوشل ایپس کوحاصل تھی۔
بلواسکائی ایپ اصل شہرت امریکا میں صدارتی انتخابات کے بعد ملی اور اس کے صارفین میں دن بدن لاکھوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور اب یہ بھی ’ایکس‘ کی طرح انتہائی مقبول ہوتی جارہی ہے۔ ماہرین اس کی ایک وجہ ’ایکس‘ کے مالک ایلون مسک کی ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ میں شمولیت کو قرار دے رہے ہیں۔
’بلیو سکائی‘ بظاہرایکس کا متبادل سوشل پلیٹ فارم نظر آ رہا ہے۔ اس ایپ کا پیج سابق ٹویٹر سے مشابہت رکھتا ہے، ٹویٹر پر چڑیا کو بطور لوگو استعمال کیا گیا تھا جبکہ ’بلیو اسکائی‘ پر تتلی کو بطور لوگو استعمال کیا گیا ہے۔
ایپ کے ڈیزائن میں سابق ٹویٹر کی طرح سکرین کے بائیں جانب ایک بار ہے جس میں ہوم، سرچ، نوٹیفکیشن، چیٹ اور لسٹ وغیرہ کے آئکنز ہیں۔ صارفین اس پلیٹ فارم پر بھی اپنا مواد پوسٹ کر سکتے ہیں اور اس پر تبصرہ اسے ری پوسٹ اور لائیک بھی کر سکتے ہیں۔ یہ خصوصیت صارفین کو ’بلیو اسکائی‘ ایکسٹینشن کے ساتھ کسی اکاؤنٹ کو استعمال کرنے تک محدود رہنے کی بجائے (اگر وہ چاہیں) پہلے سے موجود اکاؤنٹ استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
’بلیو اسکائی‘ کے ٹویٹر سے مشابہت رکھنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اس کی بنیاد ٹویٹر کے سابق سی ای او جیک ڈورسی نے رکھی تھی۔ڈورسی نے کہا تھا کہ وہ بلیو اسکائی ٹویٹر کا ایک ’ڈی سینٹرلائزڈ‘ ورژن دیکھنا چاہتے ہیں جس کی ملکیت کسی ایک فرد یا ادارے کے پاس نہ ہو لیکن کہا جا رہا ہے کہ ڈورسی اب بلیو اسکائی ٹیم کے رکن نہیں رہے ہیں۔ انہوں نے مئی 2024 میں اس کے بورڈ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اب بلیو اسکائی کا انتظام جے گرابر کے پاس ہے جو اس ’سوشل ایپ‘ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ہیں۔
انٹرنیٹ معلومات کے مطابق ’بلیو اسکائی‘ کو 2019 میں لانچ کیا گیا تھا اور فروری 2024 تک اسے آپ صرف کسی پہلے سے موجود صارف کے دعوتی کوڈ کے ذریعے ہی جوائن کر سکتے تھے، لیکن اب ایسا نہیں ہے۔’بلیو اسکائی‘ نے اب یہ تکنیکی مسائل حل کر دیے ہیں اور اب نئے صارفین میں بہت زیادہ تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ’بلیو اسکائی‘ ایپ کو پھر سے سست روی جیسے مسائل کا سامناہے۔
نومبر میں امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد بلیواسکائی کے نئے صارفین کی تعداد میں اچانک اضافہ ہونا شروع ہوا ہے۔ شاہد اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایکس کے مالک ایلون مسک، نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اہم حامیوں میں سے ایک ہیں، جس کی وجہ سے کچھ صارفین نے احتجاجاً ایکس چھوڑ دیا ہے۔دنیا بھر میں بے شمار افراد نے بلیو اسکائی کی ایپ ڈاؤن لوڈ کی ہے اور جمعرات کو یہ برطانوی ایپ اسٹورز میں سب سے ٹاپ پر رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاپ گلوکار لیزو، گریگ ڈیوس، بین سٹیلر، جمی لی کرٹس اور پیٹن اوسوالٹ سمیت شوبز و دیگر مشہور ترین شخصیات نے ’بلیو اسکائی‘ کو جوائن کرنے کا اعلان کیا ہے۔
’بلیو سکائی‘ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اشتہارات سے پیسہ کمانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ اس کے بجائے کمپنی بلامعاوضہ خدمات پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے جیسا کہ صارفین کو ان کے ہینڈل والے ناموں میں کسٹم ڈومینز کے لیے چارج کرنا وغیرہ شامل ہے۔یہ سمجھنا ٹھیک نہیں ہوگا کہ یہ ایپ فوری ایکس کی جگہ لے لے گی ایکس کی جگہ لینے کے لیے ابھی اس کو بہت سفر طے کرنا پڑے گا تاہم میٹا کی ”تھریڈ“ کے بعد ”بلیو اسکائی“ ”ایکس“ کی نئی حریف ہے۔