دبئی: ہوا بازی کی صنعت کی ترقی کے بعد مشرق وسطیٰ میں اس صنعت میں ہزاروں پائلٹس کی آسامیاں خالی ہیں۔ عالمی تخمینہ ظاہر کرتا ہے کہ سالانہ طلب 32,500 پائلٹس تک پہنچ جائے گی جبکہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران صنعت میں ہر سال صرف 4,500 پائلٹ داخل ہوئے ہیں۔
اماراتی اخبار خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پچھلے تین سال میں سفر اور سیاحت میں تیزی کے ساتھ پائلٹوں کی بہت زیادہ مانگ بڑھی ہے جس سے مارکیٹ میں خلا پیدا ہوگیا ہے۔ اچھا پائلٹس نہ ملنے پر کچھ ایئر لائنز خلا کو پُر کرنے کے لیے معیار سے سمجھوتا کر رہی ہیں۔
بوئنگ نے گزشتہ سال اعلان کیا تھا کہ 20 سال کے اندر تقریباً 650,000 نئے پائلٹس کی ضرورت ہوگی جن میں سے 58 ہزار مشرق وسطیٰ میں درکار ہیں۔ تخمینہ ظاہر کرتا ہے کہ سالانہ پائلٹس کی طلب 32,500 ہے جبکہ، جبکہ بیس سال کے دوران ہر سال صرف 4,500 پائلٹس کو تربیت دی جا سکی ہے۔
شارجہ میں قائم پائلٹ ٹریننگ اکیڈمی پیئر سیون کے سی ای او کیپٹن ابھیشیک ناڈکرنی نے کہا ہے کہ پائلٹس کی طلب دستیاب پائلٹس سے تقریبا سات گنا زیادہ ہے۔ ایوی ایشن ٹریننگ انڈسٹری اس رفتار سے آگے نہیں بڑھ رہی ہے جس رفتار سے پائلٹس کی مانگ بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ پائلٹ کی تربیت کافی مہنگی اور پیچیدہ ہے۔ماضی میں تربیت یافتہ پائلٹس میں سے صرف 20 فیصد ہوائی جہاز تک پہنچتے تھے باقی 80 فیصد پائلٹ نہیں بن پاتے تھے لیکن اب ایئر لائنز کم صلاحیت والے لوگوں کو بھرتی کر رہی ہیں کیونکہ طلب کو پورا کرنے کے لیے کافی پائلٹ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو ہوابازی کے اسکولوں میں داخلے کے لیے اسپانسر کرنے کے لیے ایئر لائن کمپنیوں کی طرف سے مزید تعاون ہونا چاہیے کیونکہ بہت سے لوگ پائلٹ کی تربیت پر بہت زیادہ رقم خرچ کرنے سے ہچکچاتے ہیں کیونکہ اگر وہ منتخب نہ ہوئے تو ان کی رقم ضائع جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اکیڈمی نے پچھلے تین سال میں 500 پائلٹوں کو تربیت دی ہے، اور 2026 تک 14 فلائٹ سمیلیٹروں کو شامل کرنے کے لیے اپنی تربیتی صلاحیت کو بڑھا رہے ہیں۔
”ہم ایسے پائلٹس کو تربیت دیتے ہیں جنہوں نے پہلے ہی خصوصی طیارے پر ابتدائی پائلٹ کی تربیت مکمل کر لی ہے۔ 2014 میں اپنے قیام کے بعد سے ہم نے 1,500 سے زیادہ پائلٹس کو تربیت دی ہے۔
اتحاد ایوی ایشن ٹریننگ نے کہا ہے کہ اس نے حال ہی میں پائلٹ کی تربیت کی مانگ میں 250 فیصد اضافہ دیکھا ہے۔ ای اے ٹی کے سی ای او پاولو لا کاوا نے کہا کہ ہم نے بڑی تعداد میں ہوا بازی کے پیشہ ور افراد کو تربیت دی جو وبائی امراض کے بعد ہوا بازی کے ماحولیاتی نظام میں واپس آ رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہوا بازی میں کیریئر نوجوانوں اور متحرک افراد کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ اس میں پائلٹ، کیبن کریو اور انجینئرنگ کی نوکریاں شامل ہیں کیونکہ انڈسٹری میں کیریئر کے بہت زیادہ مواقع ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنا مشکل ہو سکتا ہے لیکن ایئر لائنز، تربیتی تنظیموں، تعلیمی اداروں اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون صنعت کو اس قابل بنا رہا ہے کہ وہ ابھرتے ہوئے چیلنجوں اور مواقع کا زیادہ تیزی سے جواب دے سکے۔