دوحہ: حماس کے سینئر رہنماؤں کو امریکی حکومت کے مطالبے کے بعد دوحہ سے نکال دیا گیا ہے۔ حماس کے رہنما قطر کے بعد کہاں گئے ہیں؟ آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔
اماراتی اخبار ”دی نیشنل“ کی رپورٹ کے مطابق حماس کے سینئر رہنما ‘قطر چھوڑ چکے ہیں لیکن گروپ کے دفاتر کھلے ہیں۔فلسطینی گروپ کے رہنما ترکیہ، الجزائر، ایران، روس اور چین میں قیام پذیر ہیں۔رپورٹ کے مطابق حماس کے سیاسی رہنما قطر چھوڑ چکے ہیں جو کہ 2012 سے جلاوطنی میں ان کا اڈا ہے، لیکن خلیجی ریاست میں ان کا ہیڈکوارٹرز سرکاری طور پر کھلا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی مجاہدین کے گروپ کے تقریباً 13 سینئر رہنما قطر چھوڑ کر ترکیہ، عراق، ایران، الجزائر، روس اور چین میں عارضی طور پر مقیم ہیں۔دوحہ سے جانے والوں میں غزہ کے جنگ بندی کے سرکردہ مذاکرات کار خلیل الحیہ اور ظہیر جبرین بھی شامل ہیں، جو اب ترکیہ میں ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ خالد مشعل، باسم نعیم، حسام بدران اور موسیٰ ابو مرزوق بھی دوحہ سے جاچکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس نے قطر کو مستقل طور پر نہیں چھوڑا ہے لیکن اس کے رہنما فی الحال وہاں نہیں ہیں۔ وہ تین ہفتے پہلے سے چلے گئے ہیں۔
قطر کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ حماس کے مذاکرات کا اب دوحہ میں نہیں ہیں تاہم قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے حماس کے دفتر کی مستقل بندش کی اطلاعات کو مسترد کردیا۔ امریکا نے قطر سے حماس قیادت کو ملک سے نکالنے کا مطالبہ کیا تھا۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان مجید الانصاری نے کہا کہ حماس کی مذاکراتی ٹیم میں شامل رہنما اب دوحہ میں نہیں ہیں، تاہم انہوں نے کہاکہ ’حماس کے دفتر کی مستقل بندش، ایسا فیصلہ ہوگا جو آپ براہ راست ہم سے سنیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ’ثالثی کا عمل ابھی تعطل کا شکار ہے، جب تک کہ ہم فریقین کے موقف کی بنیاد پر اسے واپس لینے کا فیصلہ نہیں کرتے’، ان کا کہنا تھا کہ ’دوحہ میں حماس کا دفتر ثالثی کے عمل کی وجہ سے قائم کیا گیا تھا، ظاہر ہے جب ثالثی کا عمل معطل ہے تو دفتر میں کام بھی معطل ہے۔