اسلام آباد : وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ ’یہ فائنل کال نہیں مس کال تھی۔‘
ڈی چوک میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بشری بی بی اور خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور مونال والی سائیڈ سے بھاگ گئے ہیں۔ یہ ہماری کامیابی ہے کہ امن لوٹ آیا ہے، راستے کھل گئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’لوگ کہتے تھے آپ سختی نہیں کرتے مگر ہم ان کو لاشیں نہیں دینا چاہتے تھے، ہمیں صرف ٹھیک وقت کا انتظار تھا اور وزیرِ داخلہ مسلسل مانیٹرینگ کر رہے تھے اور ٹھیک وقت کا انتظار کر رہے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’جس طرح پی ٹی آئی والے دیوانہ وار بھاگے ہیں، اپنی ہی گاڑیاں آپس میں ٹکرا دیں اور ہر شے چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں، یہ عبرت کا مقام ہے۔‘
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ اپنے لیڈر کو رہا کروانے آئے تھے مگر بہت سے کارکن خود گرفتار ہو گئے اور سیاسی ناکامی ان کا مقدر بنی ہے کیونکہ ان کی نیت ٹھیک نہیں تھی۔
وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ بشری بی بی کے کنٹینر کو جو آگ لگائی اس کے نیچے کاغذوں کی راکھ تھی اور ثبوت موجود ہیں کہ انھوں نے ریڈ زون میں کیسے حملہ کرنا تھا اور اہم شخصیات کو نشانہ بنانا تھا۔
ان کا دعویٰ ہے کہ کنٹینر کو اس لیے آگ لگائی گئی ہے کیونکہ اس میں اہم ثبوت موجود تھے جن کا فرانزک کرایا جائے گا۔