یرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے جائزہ اجلاس
وزیرِ اعظم کو گزشتہ دنوں ملک میں دھرنوں کی صورت میں احتجاج کرنے والوں کی جانب سے سرکاری املاک اور پولیس و رینجرز کے اہلکاروں پر حملے پر بریفنگ دی گئی
ملک میں تاریخی کرپشن اور اپنی حکومت بچانے کیلئے اسکو دیوالیہ کرنے والوں کی مزموم سازشیں رچنے والے قانون کی گرفت میں آئے.
قانونی راستہ اپنانے کی بجائے بارہا اسلام آباد کی طرف لشکر کشی کرکے ملک بھر میں انتشار کی فضاء پھیلانے کی کوشش کی گئی.
انتشاری ٹولے کی لشکر کشی کے دوران سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو زخمی اور شہید کیا گیا. یہ کیسے انقلابی ہیں جو اس ملک کی تباہی اور انتشار پھیلانے کی مزموم کوشش کر رہے ہیں.
اسلام آباد پر لشکر کشی کرنے والے شرپسند ٹولے کے خلاف فوری قانونی چارہ جوئی کی جائے. اس حوالے سے استغاثہ کے نظام میں مزید بہتری لائی جائے.
شرپسند ٹولے کے منتشر ہوتے ہی اسٹاک ایکسچینج ایک لاکھ پوائنٹس کراس کر گئی. اس انتشار پھیلانے کی مزموم کوششوں کے نتیجے میں ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہوا.
ملک کو معاشی نقصان کے ذمہ دار انتشاری ٹولہ اور اسکے کرتا دھرتا ہیں. انتشاری ٹولے میں شرپسند عناصر کی فوری شناخت کرکے انکو قرار واقعی سزا دلوائی جائے. انتشاری ٹولے کی لشکر کشی کے دوران اپنے فرائض کی انجام دہی کرتے جام شہادت نوش کرنے والے اہلکاروں کو مجھ سمیت پوری قوم خراج عقیدت پیش کرتی ہے.
اسلام آباد یا ملک کے کسی بھی شہر پر ذاتی مقاصد کے حصول کیلئے لشکر کشی کو روکنے کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کی جائے. وزیرِاعظم کی ہدایت حکومت نے نام نہاد پر امن دھرنے کے مسلح افراد کو انتشار پھیلانے سے روکنے میں برداشت کا مظاہرہ کیا.
آئندہ ایسی کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایک جامع لائحہ عمل مرتب کرکے پیش کیا جائے. گزشتہ دنوں کے واقعات میں عوام میں اشتعال، بے یقینی اور انتشار پھیلانے والے عناصر کو قانون کے کٹھرے میں لایا جائے. بلوائیوں سے نمٹنے کیلئے اسلام آباد اور ملک بھر میں اینٹی روائٹس (Anti Riots) فورس قائم کی جائے. فورس کو بین الاقوامی طرز پر پیشہ ورانہ تربیت اور ضروری سازوسامان سے لیس کیا جائے.
سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے ساتھ ساتھ مسلح افراد کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے. اجلاس میں وفاقی وزراء احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، مشیر وزیرِ اعظم رانا ثناء اللہ، اٹارنی جنرل اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی.