جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے صدر یون سک یول کے مواخذے کی منظوری دے دی ہے، یہ فیصلہ ان کے متنازعہ مارشل لا کی کوششوں کے بعد آیا، جنہیں شدید عوامی اور سیاسی ردعمل کا سامنا تھا۔ پارلیمنٹ میں 204 ارکان نے مواخذے کے حق میں جبکہ 85 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا۔
پارلیمنٹ میں اس اہم ووٹنگ سے پہلے، صدر یون کے خلاف سیول میں بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئے، جہاں ہزاروں شہریوں نے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ یون کے حامیوں نے بھی اپنی حمایت ظاہر کرنے کے لیے ریلیاں نکالیں اور نعرے بازی کی۔
یہ تحریک اس وقت شروع ہوئی جب صدر یون نے مارشل لا کی کوششوں کے بعد مستعفی ہونے سے انکار کر دیا، جس نے ان کی حکمران جماعت کو بھی ان کی حمایت واپس لینے پر مجبور کر دیا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں یون کو آئینی عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنے کے لیے معطل کر دیا گیا، جس کا فیصلہ آنے میں چھ ماہ تک کا وقت لگ سکتا ہے۔
اگر مواخذہ برقرار رہتا ہے، تو یون جنوبی کوریا کے دوسرے صدر ہوں گے جنہیں مواخذے کے ذریعے عہدے سے ہٹایا جائے گا۔ اس سے پہلے 2017 میں صدر پارک گیون ہائے کو بھی مواخذے کے ذریعے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔