ترکی نے شام میں کرد فورسز کے خلاف ممکنہ فوجی آپریشن کی دھمکی دی ہے، اگر وہ انقرہ کے مطالبات کو پورا کرنے میں ناکام رہیں۔ وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا کہ اگر پیپلز پروٹیکشن یونٹس (YPG)، جسے ترکی کردستان ورکرز پارٹی (PKK) سے منسلک قرار دیتا ہے، انقرہ کے مطالبات تسلیم نہیں کرتے، تو ترکی "ضروری اقدام” اٹھائے گا۔
ترکی کے وزیر خارجہ نے شام میں بشار الاسد کی معزولی کے بعد نئی قیادت کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ شام کی نئی حکومت کو YPG سے نمٹنے کی صلاحیت ہونی چاہیے، لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو ترکی اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کارروائی کرے گا۔
یاد رہے کہ ترکی طویل عرصے سے YPG کو PKK کا حصہ سمجھتا ہے، جو کئی دہائیوں سے ترک حکومت کے خلاف سرگرم ہے۔ PKK کو ترکی، امریکہ، اور یورپی یونین نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ اس تنازعے میں اب تک 40,000 سے زائد جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
ترکی کی جنوبی سرحد پر YPG کی موجودگی اس کی سلامتی کی حکمت عملی میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ انقرہ اسے کرد علیحدگی پسند تحریک کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ وزیر خارجہ فیدان نے کہا کہ ترکی شام میں استحکام لانے اور اپنی سلامتی کو یقینی بنانے میں ایک اہم کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔

