ہسپانوی فٹبال فیڈریشن (RFEF) کے سابق صدر لوئس روبیئلز کو 2023 کے خواتین ورلڈ کپ کی تقریب میں ہسپانوی کھلاڑی جینی ہرموسو کو زبردستی چومنے پر جنسی زیادتی کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔
اسپین کی Audiencia Nacional عدالت نے روبیئلز پر 10,000 یورو کا جرمانہ عائد کیا اور حکم دیا کہ وہ ایک سال تک ہرموسو سے کم از کم 200 میٹر دور رہیں۔ تاہم، انہیں زبردستی اور جبر کے الزامات سے بری کر دیا گیا، جس میں ان پر ہرموسو کو خاموش رہنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا الزام تھا۔
یہ واقعہ سڈنی میں خواتین ورلڈ کپ کی ایوارڈ تقریب کے دوران پیش آیا، جب اسپین نے انگلینڈ کو شکست دے کر پہلی مرتبہ ٹائٹل جیتا تھا۔ متنازع بوسے پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا، اور یہ معاملہ اسپین میں صنفی مساوات اور کھیلوں میں رضامندی کے بارے میں بحث کا مرکز بن گیا۔
روبیئلز نے موقف اختیار کیا کہ بوسہ باہمی رضامندی سے تھا، جبکہ ہرموسو نے کہا کہ وہ بے عزتی اور دباؤ کا شکار ہوئیں۔ عدالت نے فٹبال کے تین دیگر سابق عہدیداروں جارج ولڈا، البرٹ لوک اور روبن رویرا کو جبر کے الزامات سے بری کر دیا۔
عوامی دباؤ کے بعد، روبیئلز نے تین ہفتے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جبکہ فیفا نے ان پر تین سال کی پابندی عائد کر دی۔ انہوں نے عدالت میں مقدمے کو "ڈائن ہنٹ” قرار دیتے ہوئے کسی بھی غلط کام سے انکار کیا تھا۔
یہ کیس اسپین کی فٹبال تاریخ کے سب سے بدنام اسکینڈلز میں شمار کیا جا رہا ہے اور اس نے عالمی سطح پر کھیلوں میں خواتین کے احترام اور رضامندی کے حوالے سے نئی بحث کو جنم دیا ہے۔