تہران — ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم نے اتوار کے روز امریکہ کی جانب سے اس کی تین مرکزی جوہری تنصیبات پر کیے گئے فضائی حملوں کو "وحشیانہ” اور "بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی” قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایران نے اپنے پرامن جوہری پروگرام کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
یہ مذمت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکی فورسز نے فردو، نطنز اور اصفہان میں ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے جب اسرائیل اور ایران کے درمیان شدید فضائی محاذ آرائی جاری ہے اور واشنگٹن اس تنازع میں براہِ راست شامل ہو چکا ہے۔
ایران کی جوہری توانائی تنظیم نے واضح طور پر کہا کہ یہ حملے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کی خلاف ورزی ہیں، جس کے تحت ایران کو پرامن جوہری تحقیق کا حق حاصل ہے۔
ایجنسی نے یہ بھی الزام لگایا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) حملوں کو روکنے یا اس کی مذمت کرنے میں مکمل ناکام رہی ہے اور اسے "غیر جانبدار کردار سے ہٹ کر سیاسی فریق” قرار دیا۔
ایران کے سرکاری میڈیا IRNA کے مطابق، ایٹمی ایجنسی نے اس بات پر زور دیا کہ حملوں کے باوجود”ہم اس قومی صنعت کی ترقی کو کبھی بھی رکنے کی اجازت نہیں دیں گے۔”
بیان میں کہا گیا کہ جوہری پروگرام ایران کی سائنسی، طبی، اور توانائی کی خودکفالت کا بنیادی ستون ہے اور کوئی بیرونی جارحیت اسے روک نہیں سکتی۔
حکام کے مطابق حملے سے قبل ہی اہم اہلکاروں اور حساس مواد کو تنصیبات سے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا، جس سے بڑے نقصان کا خدشہ کم ہوا۔ تاہم تباہی کے مکمل تخمینے کے بارے میں ابھی مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔