واشنگٹن — امریکی خفیہ ایجنسیوں کے ابتدائی تجزیے کے مطابق، حالیہ امریکی فضائی حملوں کے باوجود ایران کا بنیادی جوہری پروگرام بڑی حد تک محفوظ رہا ہے۔ اگرچہ وائٹ ہاؤس نے دعویٰ کیا تھا کہ حملوں نے تہران کے جوہری ڈھانچے کو "مکمل طور پر تباہ کر دیا”، لیکن پینٹاگون اور ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (DIA) سے منسلک ذرائع نے اس بیان کی تردید کی ہے۔
ذرائع کے مطابق حملوں سے فورڈو، نتانز اور اصفہان میں واقع ایرانی جوہری تنصیبات کے سطحی ڈھانچے کو نقصان پہنچا، زیر زمین سینٹری فیوجز اور افزودہ یورینیم کے ذخیرے زیادہ تر محفوظ رہے اور حملے نے ایران کے جوہری منصوبے میں چند ماہ کی عارضی تاخیر تو ضرور کی، مگر پروگرام کو غیر مؤثر نہیں بنایا
ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ امیجز سے ظاہر ہوتا ہے کہ زمینی سطح پر تباہی واضح ہے مگر زیر زمین تنصیبات (خاص طور پر اصفہان اور فردو) بدستور محفوظ ہیں اور بنکر بسٹر بموں کے بجائے کروز میزائلوں کے استعمال سے اہداف کی گہرائی تک رسائی ممکن نہ ہو سکی
وائٹ ہاؤس کا مؤقف اور تضادات
- صدر ٹرمپ نے کہا: "ہم نے ایران کے جوہری ڈھانچے کو مکمل تباہ کر دیا”
- پریس سیکریٹری نے انٹیلی جنس رپورٹس کو "جھوٹ” قرار دیا
- وزیر دفاع نے آپریشن کو "ٹارگٹڈ اور کامیاب” کہا
- جنرل ڈین کین (جوائنٹ چیفس) نے اعتراف کیا: "نتائج اخذ کرنے میں جلدی نہ کی جائے”
کانگریس میں بے چینی
- خفیہ بریفنگز کی اچانک منسوخی نے قانون سازوں کو پریشان کر دیا
- Rep. Pat Ryan (D-NY) نے ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا"خفیہ اجلاس منسوخ کرنا سچائی سے فرار ہے، نہ کہ قیادت”
ماہرین کا انتباہ: ایران جلد بحالی کر سکتا ہے
- جیفری لیوس (مڈل بیری انسٹی ٹیوٹ): "زیر زمین تنصیبات مکمل طور پر فعال ہیں، ایران آسانی سے دوبارہ تیاری کر سکتا ہے”
ماحصل: سیاسی بیانات بمقابلہ زمینی حقائق
دعویٰ | انٹیلی جنس حقیقت |
---|---|
جوہری پروگرام مکمل تباہ | زیر زمین انفراسٹرکچر بچ گیا |
بم حملے سے مکمل کچل دیا | صرف چند ماہ کی تاخیر متوقع |
سینٹری فیوجز تباہ | زیادہ تر محفوظ |