سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں تمام نظرثانی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی کا اکثریتی فیصلہ کالعدم قرار دےدیا ۔ عدالت نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بحال کر دیا ۔۔اب مخصوص نشستیں حکومتی اتحاد کو منتقل ہوجائیں گی۔ ۔۔
مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں کی سماعت مکمل ،،،، سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اہم فیصلہ سنادیا،،،، نون ، لیگ پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواستیں منظور،،، سپریم کورٹ کا 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار ،،، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار ،،،، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ۔۔۔
آئینی بینچ نے فیصلہ 7-5 کے تناسب سے سنایا۔ اکثریتی فیصلے میں بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس عامر فاروق، جسٹس ہاشم کاکڑ اورجسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔ عدالت نے 12 جولائی کے فیصلے کے خلاف تمام دائر درخواستیں منظور کرلیں۔جسٹس جمال مندو خیل نے 39 نشستوں کی حد تک اپنے رائے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا جبکہ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے مشروط نظرثانی درخواستیں منظور کیں۔جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ نشستوں کی حد تک معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہیں، الیکشن کمیشن تمام متعلقہ ریکارڈ دیکھ کر طے کرے کہ کس کی کتنی مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔
فیصلے میں بتایا گیا کہ جسٹس صلاح الدین پنہور نے بنچ سے علیحدگی اختیار کی ہے ۔ ابتدا میں 13رکنی آئینی بنچ تشکیل دیا گیا تھا لیکن جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے ابتدائی سماعت میں ہی ریویو درخواستیں خارج کر دیں۔۔فیصلے کے بعد پی ٹی آئی تمام مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی ہے ۔اب قومی اسمبلی کی 22 ور تین صوبائی اسمبلیوں پنجاب ،سندھ اور خیبر پختونخواکی 55 مخصوص نشستیں حکومتی اتحاد کو مل جائیں گی۔۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 12 جولائی کو اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت قرار دیاتھا،عدالت نے سنی اتحاد کونسل کے 80 اراکین کو تحریک انصاف کا ،رکن تسلیم کرتے ہوئے مخصوص نشستیں بھی واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔۔